معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 52
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا: إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ " (رواه البخارى ومسلم)
بعض منافقانہ اعمال و عادات
حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے اور جس میں اُن چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اُس کا ھال یہ ہے کہ اُس میں نفاق کی ایک خصلت ہے، اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اپس عادت کو چھوڑ نہ دے۔ وہ چاروں عادتیں یہ ہیں کہ جب اُس کو کسی امانت کا امین بنایا جائے، رتو اُس میں خیانت کرے، اور جب باتیں کرے تو جھوٹ بولے، اور جب عہد معاہدہ کرے تو اُس کی خلاف فرزی کرے، اور جب کسی سے جھگڑا اور اختلاف ہو تو بدزبانی کرے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
حقیقی اور اصلی نفاق، انسان کی جس بدترین حالت کا نام ہے، وہ تو یہ ہے کہ آدمی نے دل سے تو اسلام کو قبول کیا نہ ہو (بلکہ دل سے اُس کا منکر اور مخالف ہو) لیکن کسی وجہ سے وہ اپنے کو مومن و مولم ظاہر کرتا ہو، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں عبداللہ ابن اُبی وغیرہ مشہور منافقین کا حال تھا، یہ نفاق دراصل بدترین اور ذلیل ترین قسم کا کفر ہے، اور ان ہی منافقین کے بارہ میں قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے، کہ: اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ضرور بالضرور یہ منافقین دوزخ کے سب سے نیچے کے طبقہ میں ڈالے جائیں گے۔ لیکن بعض بُری عادتیں اور بد خصلتیں بھی ایسی ہیں، جن کو ان منافقین سے خاص نسبت اور مناسبت ہے اور وہ دراصل اُن ہی کی عادتیں اور خصلتیں ہیں، اور کسی صاحبِ ایمان میں ان کی پرچھائیں بھی نہیں ہونی چاہئے۔ پس اگر بدقسمتی سے کسی مسلمان میں ان میں سے کوئی عادت ہو تو یہ سمجھا جائے گا کہ اُس میں یہ منافقانہ داعت ہے، اور اگر کسی میں بدبختی سے منافقوں والی وہ ساری عادتیں جمع ہو جائیں، تو سمجھا جائے گا کہ وہ شخص اپنی سیرت میں پورا منافق ہے۔ الغرض ایک نفاق تو ایمان و عقیدے کا نفاق ہے، جو کفر کی بدترین قسم ہے، لیکن اُس کے علاوہ کسی شخص کی سیرت کا منافقوں والی سیرت ہونا بھی ایک قسم کا نفاق ہے، مگر وہ عقیدے کا نہیں بلکہ سیرت اور کردار کا نفاق ہے اور ایک مسلمان کے لئے جس طرح یہ ضروری ہے کہ وہ کفر و شرک اور اعتقادی نفاق کی نجاست سے بچے، اُسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ منافقانہ سیرت اور منافقانہ اعمال و اخلاق کی گندگی سے بھی اپنے کو محفوظ رکھے۔ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے خصائل نفاق میں سے چار کی ذکر فرمایا ہے: ۱۔ خیانت، ۲۔ جھوٹ، ۳۔ عہد شکنی، ۴۔ بدزبانی، اور ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص میں ان میں سے کوئی ایک خصلت ہو، اُس کو سمجھنا شاہئے کہ اُس میں ایک منافقانہ خصلت ہے اور جس میں یہ چاروں خصلتیں جمع ہوں، وہ اپنی سیرت میں خالص منافق ہے۔
Top