معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 46
عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ، وَلَا دِينَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ بہت کم ایسا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو خطبہ دیا ہو، اور اس میں یہ نہ ارشاد فرمایا ہو کہ: "جس میں امانت کی خصلت نہیں اُس میں ایمان نہیں، اور جس میں عہد کی پابندی نہیں، اس میں دین نہیں"۔ (شعب الایمان للبیھقی)

تشریح
یعنی امانت داری اور عہد کی پابندی سے کسی آدمی کا خالی ہونا دین و ایمان کی حقیقت سے اس کی محرومی اور بے نصیبی کی دلیل ہے، کیوں کہ امانت اور ایفاء عہد ایمان و اسلام کے لوازم میں سے ہیں۔۔۔ جیسا کہ پہلے بھی بعض حدیثوں کی تشریح میں لکھا جا چکا ہے، اس طرح کی حدیثوں کا مقصد و منشا یہ نہیں ہوتا کہ ایسا شخص اسلام کے دائرے سے بالکل نکلا گیا، اور اب اُس پر بجائے اسلام کے کفر کے احکام جاری ہوں گے، بلکہ مطلب صرف یہ ہوتا ہے کہ یہ شخص ایمان کی اصل حقیقت اور اس کے نور سے بے نصیب ہے، جس کا حاصل یہ ہوتا ہے کہ اس کا ایمان بہت ہی ناقص درجے کا، اوربے جان ہے۔
Top