معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 40
عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَاللَّهِ لاَ يُؤْمِنُ، وَاللَّهِ لاَ يُؤْمِنُ، وَاللَّهِ لاَ يُؤْمِنُ» قِيلَ: وَمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الَّذِي لاَ يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَايِقَهُ» (رواه البخارى)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
ابو شریح خزاعی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "قسم اللہ کی وہ مومن نہیں، قسم اللہ کی وہ مومن نہیں، قسم اللہ کی وہ مومن نہیں،"۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! کون مومن نہیں؟ آپ نے فرمایا "وہ آدمی جس کے پڑوسی اُس کی شرارتوں اور آفتوں سے خائف رہتے ہوں"۔ (بخاری)

تشریح
یعنی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ایسا حسن سلوک اور ایسا شریفانہ برتاؤ کہ اُن کو ہماری طرف پورا اطمینان رہے، اور ہماری جانب سے کسی ظلم اور شرارت کا اندیشہ اُن کے دلوں میں نہ رہے، یہ ایمان کے اُن شرائط اور لوازم میں سے ہے جن کے بغیر ایمان گویا کالعدم ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے: وَاَحْسِنْ اِلَى جَارِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا (مسند احمد، ترمذى) اپنے پڑوسی کے ساتھ تم اچھا سلوک کرو تب تم ایمان والے ہو۔ ایک اور حدیث میں وارد ہوا ہے: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُؤْذِي جَارَهُ (بخارى و مسلم) جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو (اور اس لئے اللہ کی رضا اور آخرت میں فلاح چاہتا ہو) تو اُسے لازم ہے کہ اپنے پڑوسیوں کو نہ ستائے۔
Top