معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 37
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِأَبِي ذَرٍّ: " أَيُّ عُرَى الْإِيمَانِ أَوْثَقُ؟ " قَالَ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " الْمُوَالَاةُ فِي اللهِ، وَالْحُبُّ فِي اللهِ، وَالْبُغْضُ فِي اللهِ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو ذر غفاریؓ سے فرمایا: "بتلاؤ ایمان کی کون سی دست آویز زیادہ مضبوط ہے؟" (یعنی ایمان کے شعبوں میں سے کون سا شعبہ زیادہ پائیدار ہے) ابو ذر نےعرض کیا، کہ "اللہ و رسول ہی کو زیادہ علم ہے" (لہذا حضور ﷺ ہی ارشاد فرمائیں) آپ منے فرمایا: "اللہ کے لیے باہم تعلق و تعاون، اور اللہ واسطے کی کسی سے محبت اور اللہ ہی کے واسطے کسی سے بغض و عداوت"۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ایمانی اعمال و احوال میں سب سے زیادہ جاندار اور پائیدار عمل اور حال یہ ہے کہ بندہ کا دنیا میں جس کے ساتھ جو برتاؤ ہو، خواہ موالات ہو ترکِ موالات، محبت ہو یا عداوت، وہ اپنے نفس کے تقاضے سے اور کسی نفسانی جذبہسے نہ ہو، بلکہصرف اللہ کے لیے اور اسی کے حکم کے ما تحت ہو۔
Top