معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 36
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ» (رواه ابو داؤد)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے اللہ ہی کے لیے کسی سے محبت کی اور اللہ ہی کے لیے دشمنی کی، اور اللہ ہی کے لیے دیا (جس کو جو کچھ دیا) اور اللہ ہی کے واسطے منع کیا، اور نہ دیا (جس کو منع کرنا اور نہ دینا عند اللہ بہتر سمجھا) تو اس نے اپنے ایمان کی تکمیل کر لی۔ (رواہ ابو داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے اپنے حرکات و سکنات اور اپنے جذبات کو اسی مرضی الہی کے تابع کر دیا کہ وہ جس سے تعلق جوڑتا ہے اللہ ہی کی رضا کے لیے جوڑتا ہے، اور جس سے توڑتا ہے اللہ ہی کے لیے توڑتا ہے جس کو دیتا ہے اللہ ہی کے لیے دیتا ہے اور جس کے دینے سے ہاتھ روکتا ہے صرف اللہ ہی کی خوشنودی کے لیے روکتا ہے، غرض جس کے ایجابی اور سلبی قلبی رجحانات اور جذبات مثلاً محبت اور عداوت، اور اسی طرح مثبت و منفی اور ظاہری افعال و حرکات مثلاً کسی کو کچھ چینا یا نہ دینا، یہ سب اللہ ہی کے واسطے ہونے لگیں، اور بجز رضاء الہی کے کوئی اور محرک اور داعیہ اس کے اعمال و افعال کے لیے نہ رہے، الغرض تعلق باللہ اور کامل عبدیت کا یہ مقام جس کو حاصل ہو جائے اس کا ایمان کامل ہو گیا۔
Top