معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 35
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَفْضَلِ الْإِيمَانِ قَالَ: «أَنْ تُحِبَّ لِلَّهَ، وَتُبْغِضَ لِلَّهِ، وَتُعْمِلَ لِسَانَكَ فِي ذِكْرِ اللَّهِ» . قَالَ: وَمَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَأَنْ تُحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ وَتَكْرَهَ لَهُمْ مَا تَكْرَهُ لِنَفْسِكَ» (راه احمد)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
حضرت معاذ بن جبلؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے افضل ایمان کے متعلق سوال کیا (یعنی پوچھا کہ: ایمان کا اعلیٰ اور افضل درجہ کیا ہے؟ اور وہ کون سے اعمال و اخلاق ہیں جن کے ذریعہ اس کو حاصل کیا جا سکتا ہے) تو آپ نے ارشاد فرمایا۔۔۔ یہ کہ: بس اللہ ہی کے لیے کسی سے تمہاری محبت ہو، اور اللہ ہی کے واسطے بغض و عداوت ہو (یعنی دوستی اور دشمنی جس سے بھی ہو، صرف اللہ کے واسطے ہو) اور دوسرے یہ کہ اپنی زبان کو تم اللہ کی یاد میں لگائے رکھو۔ حضرت معاذؓ نے عرض کیا: اور کیا یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا: اور یہ کہ دوسرے لوگوں کے لیے بھی وہی چاہو، اور وہی پسند کرو، جو اپنے لئے پسند کرتے اور چاہتے ہو، اور ان کے لیے بھی اُن چیزوں کو ناپسند کرو جو اپنے لیے ناپسند کرتے ہو۔ (مسند احمد)

تشریح
حضرت معاذؓ کے سوال کے جواب میں رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں تین چیزوں کو ذکر فرمایا ہے، اور بتلایا ہے کہ کامل ایمان جب نصیب ہو گا، جب کہ یہ تین باتیں پیدا ہو جائیں۔ ایک اللہ ہی کے لیے دوستی اور دشمنی، دوسرے زبان کا یادِ الہی میں مشغول رکھنا، تیسرے بندگانِ خدا کی ایسی خیر خواہی کہ جو اپنے لیے چاہے، وہ سب کے لیے چاہے اور جو اپنے لیے نہ چاہے وہ کسی کے لیے نہ چاہے۔
Top