معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 31
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ: أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ المَرْءَ لاَ يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ، وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ " (رواه البخارى و مسلم)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ ایمان کی حلاوت اسی کو نصیب ہو گی، جس میں تین باتیں پائی جائیں گی: ایک یہ کہ اللہ و رسول کی محبت اُس کو تمام ما سوا سے زیادہ ہو، دوسرے یہ کہ جس آدمی سے بھی اس کو محبت ہو صرف اللہ ہی کے لیے ہو، اور تیسرے یہ کہ ایمان کے بعد کفر کی طرف پلٹنے سے اس کو اتنی نفرت اور ایسی اذیت ہو جیسی کہ آگ میں ڈالے جانے سے ہوتی ہے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
اس حدیث کا مضمون بھی قریب قریب ہی ہے، جو اس سے پہلی والی حدیث کا تھا، صرف تعبیر کا تھوڑا سا فرق ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ ایمان کی حلاوت اسی آدمی کو حاصل ہو سکتی ہے جو اللہ و رسول کی محبت میں ایسا سرشار ہو کہ ہر چیز سے زیادہ اس کو اللہ و رسول کی محبت ہو اور اس محبت کا اس کے دل پر ایسا قبضہ اور تسلط ہو کہ اگر کسی اور سے وہ محبت بھی کرے تو اللہ ہی کے لیے کرے اور اللہ کا دین اسلام اُس کو اتنا عزیز اور پیارا ہو کہ اس سے پھرنے اور اس کو چھوڑنے کا خیال اس کے لیے آگ میں گر جانے کے برابر تکلیف دہ ہو۔
Top