معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 30
عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا» (رواه مسلم)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
حضرت عباس بن عبد المطلبؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سُنا ہے، آپ فرماتے تھے کہ ایمان کا مزہ اُس نے چکھا، اور اس کی لذت اسے ملی، جو اللہ کو اپنا رب، اسلام کو اپنا دین، اور محمدﷺ کو اپنا رسول اور ہادی ماننے پر دل سے راضی وہ گیا۔ (مسلم)

تشریح
اس کو یوں سمجھنا چاہئے کہ جس طرح لذیذ اور ذائقہ دار مادی غذاؤں میں ایک لذت ہوتی ہے، جس کو صرف وہی آدمی پا سکتا ہے جس کی قوتِ ذائقہ کسی بیماری کی وجہ سے ماؤف اور خراب نہ ہوئی ہو، اسی طرح ایمان میں ایک خاص لذت اور حلاوت ہے، لیکن وہ اُن ہی خوش قسمت لوگوں کو حاصل ہو سکتی ہے جنہوں نے پوری خوش دلی اور رضائے قلبی کے ساتھ اللہ کو اپنا مالک اور پروردگار، اور حضرت محمدﷺ کو نبی و رسول اور اسلام کو اپنا دین اور زندگی کا دستور بنا لیا ہو، اور اللہ کی بندگی، حضرت محمدﷺ کی اطاعت اور طریقہ اسلام کی پیروی کو اُن کے دل نے اپنا لیا ہو، یعنی اللہ اور اسلام کے ساتھ اُن کا تعلق محض رسمی اور موروثی یا محض عقلی اور دماغی نہ ہو، بلکہ اُن کے ساتھ دلی گرویدگی ہو، اسی حچیث میں "رضا" کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے، جس کو یہ نصیب نہیں، یقیناً ایمانی لذت و حلاوت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور اس کا ایمان کامل نہیں۔
Top