معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 24
عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، ثُمَّ قَدْ حُرِّمَ عَلَيَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللهِ (رواه البخاري ومسلم)
ایمان لانے کے بعد جوجان و مال معصوم و محفوظ ہو جاتے ہیں
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "مجھے حکم ہے کہ میں لوگوں سے جنگ جاری رکھوں اس وقت تک کہ وہ اس بات کی شہادت ادا کریں (یعنی اس کا اقرار و اعلان کریں) کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد اللہ کے پیغمبر ہیں، اور نماز قائم کرنے لگیں، اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں، پس جب وہ یہ سب کچھ کرنے لگیں تو انہوں نے اپنے جان و مال کو مجھ سے محفوظ کر لیا سوائے حق اسلام کے، اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے "۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
اس حدیث میں توحید و رسالت کی شہادت کے علاوہ نماز قائم کرنے، اور زکوٰۃ ادا کرنے کا بھی ذکر ہے۔۔۔ اور درحقیقت ان دو رکنوں کا ذکر بھی صرف تمثیل اور نشانی کے طور پر کیا گیا ہے، ورنہ یہاں بھی مُراد یہی ہے کہ اللہ کے دین پر ایمان لے آئیں، اور دعوتِ اسلام کو قبول کر لیں، جس کو حضرت ابو ہریرہؓ کی مندرجہ بالا حدیث میں "وَيُؤْمِنُوْا بِىْ وَبِمَا جِئْتُ بِهِ" (اور مجھ پر ایمان لائیں، اور جو ہدایت میں لایا ہوں اس پر ایمان لائیں) کے مختصر، مگر جامع الفاظ میں ادا کیا گیا ہے۔
Top