معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 131
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُصْبَغُ فِي النَّارِ صَبْغَةً، ثُمَّ يُقَالُ: يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَطُّ؟ هَلْ مَرَّ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ؟ فَيَقُولُ: لَا، وَاللهِ يَا رَبِّ وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِي الدُّنْيَا، مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيُصْبَغُ صَبْغَةً فِي الْجَنَّةِ، فَيُقَالُ لَهُ: يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ بُؤْسًا قَطُّ؟ هَلْ مَرَّ بِكَ شِدَّةٌ قَطُّ؟ فَيَقُولُ: لَا، وَاللهِ يَا رَبِّ مَا مَرَّ بِي بُؤْسٌ قَطُّ، وَلَا رَأَيْتُ شِدَّةً قَطُّ " (رواه مسلم)
دوزخ اور اس کا عذاب
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ قیامت کے دن اہلِ دوزخ میں سے (یعنی ان لوگوں میں سے جو اپنے کفر و شرک کی وجہ سے یا فسق و فجور کی وجہ سے دوزخ میں جانے والے ہوں گے) ایک ایسے شخص کو لایا جائے گا جس نے اپنی دنیا کی زندگی نہایت عیش و آرام کے ساتھ گزاری ہو گی، اور پھر اس کو دوزخ کی آگ میں ایک غوطہ دلایا جائے گا (یعنی جس طرح کپڑے کو رنگتے وقت رنگ میں ڈال کر اور بس ایک ڈوب دے کر نکال لیتے ہیں، اسی طرح اس شخص کو دوزخ کی آگ میں ڈال کر فوراً نکال لیا جائے گا) پھر اس سے کہا جائے گا، کہ آدم کے فرزند! کیا تو نے کبھی خیریت اور اچھی حالت بھی دیکھی ہے، اور کیا کبھی عیش و آرام کا کوئی دور تجھ پر گذرا ہے؟ وہ کہے گا کبھی نہیں، قسم خدا کی اے پروردگار! اور ایک شخص اہلِ جنت میں سے (یعنی ان خوش نصیب بندوں میں سے جو اپنی ایمان والی زندگی کی وجہ سے جنت کے مستحق ہوں گے) ایسا لایا جائے گا جس کی زندگی دنیا میں سب سے زیادہ تکلیف میں اور دکھ میں گزری ہو گی، اور اس کو ایک غوطہ جنت میں دیا جائے گا (یعنی جنت کی فضاؤں اور ہواؤں میں پہنچا کر فوراً نکال لیا جائے گا) اور اس سے کہا جائے گا، کہ اے آدم کے فرزند! کیا کبھی تو نے کوئی دکھ دیکھا۔ اور کیا تجھ پر کوئی دور شدت اور تکلیف کا گزرا ہے، پس وہ کہے گا نہیں، خدا کی قسم اے میرے پروردگار! مجھ پر کبھی کوئی تکلیف نہیں گذری، اور میں نے کبھی کسی تکلیف کا منہ نہیں دیکھا! (مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ دوزخ کا عذاب اتنا سخت ہے کہ اس کا ایک لمحہ عمر بھر کے عیش و راحت کو بھلا دے گا، اور جنت میں وہ راحت اور عیش ہے کہ اس میں قدم رکھتے ہی آدمی عمر بھر کے سارے دکھ اور ساری کلفتیں بھول جائے گا۔
Top