معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 122
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَأْكُلُونَ فِيهَا وَيَشْرَبُونَ، وَلَا يَتْفُلُونَ وَلَا يَبُولُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَمْتَخِطُونَ» قَالُوا: فَمَا بَالُ الطَّعَامِ؟ قَالَ: «جُشَاءٌ وَرَشْحٌ كَرَشْحِ الْمِسْكِ، يُلْهَمُونَ التَّسْبِيحَ وَالتَّحْمِيدَ، كَمَا تُلْهَمُونَ النَّفَسَ» (رواه مسلم)
شفاعت
جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ:"اہلِ جنت جنت میں کھائیں گے بھی اور پئیں گے بھی، لیکن نہ تو انہیں تھوک آئے گا، اور نہ پیشاب پاخانہ ہو گا، اور نہ ان کی ناک سے ریزش آئے گی۔ بعض صحابہؓ نے عرض کیا، تو کھانے کا کیا ہو گا؟ (یعنی جب پیشاب پاخانہ کچھ بھی نہ ہو گا تو جو کچھ کھایا جائے گا وہ آخر کہاں جائے گا؟) آپ نے فرمایا کہ ڈکار اور پسینہ مشک کے پسینہ کی طرح (یعنی غذا کا جو اثر نکلنا ہو گا، وہ انہی دو طریقوں سے نکل جایا کرے گا) اور ان اہلِ جنت کی زبانوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اللہ کی حمد و تسبیح اس طرح جاری ہو گی، جس طرح تمہارا سانس جاری رہتا ہے "۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جنت کی ہر غذا کثیف مادہ سے پاک ایسی لطیف اور نورانی ہو گی، کہ پیٹ میں اس کا کوئی فضلہ تیار نہیں ہو گا، بس ایک خوشگوار ڈکار کے آنے سے معدہ خالی اور ہلکا ہو جایا کرے گا، اور کچھ پسینے کےراستے نکلا جایا کرے گا، لیکن اس پسینہ میں بھی مشک کی سی خوشبو ہو گی، اور اس دنیا میں جس طرح آپ سے آپ ہمارے اندر سے باہر، اور باہر سے اندر سانس کی آمدورفت ہے، جنت میں اسی طرح اللہ کا ذکر جاری ہو گا، اور سبحان اللہ والحمدللہ، یا سبحان اللہ وبحمدہ سانس کی طرح ہر دم جاری رہے گا۔
Top