سنن ابنِ ماجہ - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 3350
حدیث نمبر: 3350
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو يَحْيَى،‏‏‏‏ عَنْ يَحْيَى الْبَكَّاءِ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ تَجَشَّأَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ كُفَّ جُشَاءَكَ عَنَّا،‏‏‏‏ فَإِنَّ أَطْوَلَكُمْ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ،‏‏‏‏ أَكْثَرُكُمْ شِبَعًا فِي دَارِ الدُّنْيَا.
میانہ روی سے کھانا اور سیر ہو کر کھانے کی کراہت
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس ڈکار لی، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اپنی ڈکار کو ہم سے روکو، اس لیے کہ قیامت کے دن تم میں سب سے زیادہ بھوکا وہ رہے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ سیر ہو کر کھا تا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/القیامة ٣٧ (٢٤٧٨)، (تحفة الأشراف: ٨٥٦٣) (حسن) (سند میں عبدالعزیز بن عبد اللہ منکر الحدیث، اور یحییٰ البکاء ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث شاہد کی وجہ سے حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: ٣٤٣ )
وضاحت: ١ ؎: جو آدمی کھاتا ہے اس کو اگر کھانا نہ ملے تو اس کو بڑی تکلیف ہوتی ہے، بہ نسبت اس کے جو کم کھاتا ہے جو بھوک پر صبر کرسکتا ہے، قیامت کا دن بہت لمبا ہوگا، اور دن بھر کھانا نہ ملنے سے زیادہ کھانے والے بہت پریشان ہوں گے، بعضوں نے کہا: جو لوگ بہت کھاتے ہیں ان کی آخری خواہش کھانا اور پینا ہوتی ہے، اور موت سے یہ خواہشیں ختم ہوجاتی ہیں، تو ان کو بہت ناگوار ہوگا، اور جو لوگ کم کھاتے ہیں، ان کو کھانے کی خواہش نہیں ہوتی، بلکہ زندگی کی بقاء اور عبادت کے لئے اپنی ضروریات اور بھوک پیاس پر قابو پالیتے ہیں، ان کی خواہش عبادت اور تصفیہ قلب کی ہوتی ہے، اور وہ موت کے بعد قائم رہے گی، اس لئے وہ راحت اور عیش میں رہیں گے۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “A man burped in the presence of the Prophet ﷺ and he said: ‘Withhold your burps from us! For the most hungry of you on the Day of Resurrection will be those who most ate theft fill in this world.” (Da`if)
Top