سنن ابنِ ماجہ - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 3301
حدیث نمبر: 3301
حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ نَأْكُلُ وَنَحْنُ نَمْشِي، ‏‏‏‏‏‏وَنَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ.
کھڑے کھڑے کھانا
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں چلتے پھرتے کھاتے تھے، اور کھڑے کھڑے پیتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأشربة ١١ (١٨٨٠)، (تحفة الأشراف: ٧٨٢١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/١٠٨، ١٢، ٢٤، ٢٩)، سنن الدارمی/ الأشربة ٢٣ (٢١٧١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھڑے رہ کر یا چلتے چلتے کھانا پینا درست ہے بعضوں نے اس کو مکروہ کہا ہے، اور زمزم کے پانی کو خاص کیا ہے کہ اس کا کھڑے ہو کر پینا مستحب ہے، باقی سب پانیوں کو بیٹھ کر پینا بہتر ہے، انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے کھڑے ہو کر پینے سے منع کیا ہے، البانی صاحب سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ( ٢٨٩ ؍ ١) میں فرماتے ہیں کہ اس باب میں علماء کا اختلاف ہے، جمہور کے نزدیک یہ نہی تنزیہی ہے، (یعنی کھڑے ہو کر نہ پینا زیادہ بہتر ہے) اور کھڑے ہو کر پینے والے سے جو آپ نے قے کرنے کے لیے کہا تو یہ مستحب ہے، لیکن ابن حزم نے ان کی مخالفت کی اور کھڑے ہو کر پینے کو حرام کہا، شاید کہ یہی مذہب صحت سے زیادہ قریب ہے، کھڑے ہو کر پینے والی احادیث کے بارے میں اس بات کا امکان ہے کہ ان کو عذر پر محمول کیا جائے، جیسے جگہ کا تنگ ہونا یا مشک کا لٹکا ہوا ہونا بعض احادیث میں اس کی طرف اشارہ بھی ہے، واللہ اعلم۔ (ملاحظہ ہو: الأختیارات الفقہیۃ للأمام الألبانی ٤٧٧ )
It was narrated that Ibn Umar said: "At the time of the Messenger of Allah ﷺ we used to eat while walking, and drink while standing up."
Top