سنن ابنِ ماجہ - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 3270
حدیث نمبر: 3270
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَمْسَحْ أَحَدُكُمْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ.
کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنا
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ کو صاف نہ کرے یہاں تک کہ اسے چاٹ لے، اس لیے کہ اسے نہیں معلوم کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ١٨ (٢٠٣٣)، (تحفة الأشراف: ٢٧٤٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٣٠١، ٣٣١، ٣٣٧، ٣٦٥، ٣٩٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ سنت ہے گو اس زمانہ میں بعض متکبر دنیا دار اس کو تہذیب کے خلاف سمجھتے ہیں، وہ خود بےتہذیب ہیں، جب آدمی پاک صاف ہو، اور ہاتھ دھو کر کھانا کھائے، تو انگلیاں چاٹنے میں کیا قباحت ہے، البتہ ہاتھ نجس ہو اور چمچہ سے کھانا کھائے تو نہ چاٹے، اس سے پہلا ادب یہ بتلایا گیا ہے کہ بسم اللہ پڑھ کر کھانے یا پینے کا آغاز کیا جائے، دوسرا ادب یہ کہ داہنے ہاتھ سے کھایا جائے، اور تیسرا ادب یہ ہے کہ اپنے سامنے اور اپنے قریب سے کھایا جائے، اس صورت میں ہے کہ جب کھانا کسی بڑے برتن (طباق سینی یا تھالی وغیرہ) میں ہو اور بیک وقت کئی افراد مل کر کھا رہے ہوں، اور کھانا بھی ایک ہی قسم کا ہو اگر مختلف اقسام کی چیزیں ہوں، تو پھر دوسرے لوگوں کی طرف سے بھی ہاتھ بڑھا کر چیز لینا جائز ہوگا۔
It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah ﷺ said: "None of you should wipe his hand until he has licked it, for he does not know where the blessing is in his food.
Top