سنن ابنِ ماجہ - کفاروں کا بیان۔ - حدیث نمبر 2101
حدیث نمبر: 2101
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ مَنْ حَلَفَ بِاللَّهِ فَلْيَصْدُقْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ حُلِفَ لَهُ بِاللَّهِ فَلْيَرْضَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يَرْضَ بِاللَّهِ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ.
جس کے سامنے اللہ کی قسم کھائی جائے اس کو راضی بہ رضا ہوجانا چاہئے۔
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا: اپنے باپ دادا کی قسمیں نہ کھاؤ، جو شخص اللہ کی قسم کھائے تو چاہیئے کہ وہ سچ کہے، اور جس سے اللہ کی قسم کھا کر کوئی بات کہی جائے تو اس کو راضی ہونا چاہیئے، اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام پہ راضی نہ ہو وہ اللہ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٨٤٣٩، ومصباح الزجاجة: ٧٣٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ جب مسلمان نے اللہ کی قسم کھائی، تو اب اس کے بیان کو مان لینا اور اس پر رضا مند ہوجانا چاہیے، اب اس سے یوں نہ کہنا چاہیے کہ تمہاری قسم جھوٹی ہے، یا اللہ کے سوا اب کسی اور شخص کی اس کو قسم نہ کھلانی چاہیے، جیسے جاہلوں کا ہمارے زمانہ میں حال ہے کہ اللہ کی قسم کھانے پر ان کی تسلی نہیں ہوتی، اور اس کے بعد پیر و مرشد یا نبی و رسول یا کعبہ یا ماں باپ کی قسم کھلاتے ہیں، یہ نری حماقت اور سراسر جہالت ہے، اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کسی کا درجہ نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے برابر بھی کوئی نہیں ہے، سب سے زیادہ مومن کو اللہ کے نام کی حرمت و عزت اور عظمت کرنی چاہیے، اور احتیاط رکھنی چاہیے کہ اول تو اللہ کے سوا اور کسی کی قسم ہی نہ کھائے، اور اگر عادت کے طور پر اور کسی کے نام کی قسم نکل جائے اور جھوٹ اور غلط ہوجائے تو فوراً لا إِلَهَ إِلا الله کہے یعنی میں اللہ رب العالمین کے سوا کسی اور کو اس معاملے میں عظمت و احترام کے لائق نہیں جانتا غیر کے الفاظ تو یونہی سہواً یا عادتاً میرے زبان سے نکل گئے تھے، مگر ایک بات یاد رہے کہ اللہ کے نام کی کبھی جھوٹی قسم نہ کھائے، اگر پیر، رسول، نبی، مرشد، ولی، غوث اور قطب وغیرہ کے نام پر لاکھوں قسمیں جھوٹ ہوجائیں تو اتنا ڈر نہیں ہے جتنا اللہ تعالیٰ کے نام کی ایک قسم جھوٹ ہونے سے ہے، یہ حکم مسلمانوں کے لئے ہے کہ جب وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اب زیادہ تکلیف ان کو نہ دی جائے کہ وہ کسی اور کے نام کی بھی قسم کھائیں۔
It was narrated that Ibn Umar said: "The Messenger of Allah ﷺ heard a man taking an oath by his father and said: Do not make oaths by your forefathers. Whoever makes an oath by Allah, let him fulfill his oath, and if an oath is sworn for a person by Allah, let him accept it. Whoever is not content with Allah has nothing to do with Allah:" (Daif)
Top