سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 5096
حدیث نمبر: 2004
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّ عَبْدَ بْنَ زَمْعَةَ وَسَعْدًا اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ سَعْدٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْصَانِي أَخِي إِذَا قَدِمْتُ مَكَّةَ أَنْ أَنْظُرَ إِلَى ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ فَأَقْبِضَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ:‏‏‏‏ أَخِي وَابْنُ أَمَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَهَهُ بِعُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ بْنَ زَمْعَةَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، ‏‏‏‏‏‏وَاحْتَجِبِي عَنْهُ يَا سَوْدَةُ.
بچہ ہمیشہ باپ کا ہوتا ہے اور زانی کیلئے تو (فقط) پتھر ہی ہے۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ عبد بن زمعہ اور سعد ؓ دونوں زمعہ کی لونڈی کے بچے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس جھگڑا لے گئے، سعد ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! میرے بھائی (عتبہ بن ابی وقاص) نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب میں مکہ جاؤں تو زمعہ کی لونڈی کے بچے کو دیکھوں، اور اس کو لے لوں، اور عبد بن زمعہ ؓ نے کہا: وہ میرا بھائی اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے، میرے باپ کے بستر پہ پیدا ہوا ہے، پھر نبی اکرم ﷺ نے اس بچہ کی مشابہت عتبہ سے پائی تو فرمایا: عبد بن زمعہ! وہ بچہ تمہارا بھائی ہے (گرچہ مشابہت سے عتبہ کا معلوم ہوتا ہے) بچہ صاحب فراش (شوہر یا مالک) کا ہوتا ہے ١ ؎، سودہ تم اس سے پردہ کرو ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ٣ (٢٠٥٣)، ١٠٠ (٢٢١٨)، الخصومات ٦ (٢٤٢١)، العتق ٨ (٢٥٣٣)، الوصایا ٤ (٢٧٤٥)، المغازي ٥٣ (٤٣٠٣)، الفرائض ١٨ (٦٧٤٩)، ٢٨ (٦٧٦٥)، الحدود ٢٣ (٦٨١٧)، الأحکام ٢٩ (٧١٨٢)، صحیح مسلم/الرضاع ١٠ (١٤٥٧)، سنن ابی داود/الطلاق ٣٤ (٢٢٧٣)، سنن النسائی/الطلاق ٤٩ (٣٥١٧)، (تحفة الأشراف: ١٦٤٣٥)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة ٢١ (٢٠) مسند احمد (٦/١٢٩، ٢٠٠، ٢٧٣)، سنن الدارمی/النکاح ٤١ (٢٢٨١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی زانی کا بچہ نہیں کہلائے گا، گو اس کے نطفہ سے پیدا ہو، بلکہ بچہ عورت کے شوہر یا مالک کا ہوگا اگر عورت لونڈی ہو۔ ٢ ؎: ام المؤمنین سودہ ؓ زمعہ کی بیٹی تھیں، تو یہ بچہ جب زمعہ کا ٹھہرا، تو سودہ کا بھائی ہوا، لیکن چونکہ اس کی مشابہت عتبہ سے پائی گئی، اس لیے احتیاطاً آپ نے ام المؤمنین سودہ ؓ کو اس سے پردہ کرنے کا حکم دیا۔
Top