سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1997
حدیث نمبر: 1997
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ قَطُّ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ مِمَّا رَأَيْتُ مِنْ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ يَعْنِي مِنْ ذَهَبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَهُ ابْن مَاجَةَ.
غیرت کا بیان
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے جتنی غیرت خدیجہ ؓ پر کی اتنی کسی عورت پر نہیں کی کیونکہ میں دیکھتی تھی کہ رسول اللہ ﷺ اکثر ان کا ذکر کیا کرتے تھے، اور آپ ﷺ کے رب نے آپ کو حکم دیا کہ انہیں جنت میں موتیوں کے ایک مکان کی بشارت دے دیں، یعنی سونے کے مکان کی، یہ تشریح ابن ماجہ نے کی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: ١٧٠٩٦)، وقد أخر جہ: صحیح البخاری/المناقب ٢٠ (٣٨١٦)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٢ (٢٤٣٤)، سنن الترمذی/البروالصلة ٧٠ (٢٠١٧)، المناقب ٦٢ (٣٨٧٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: نہ اس میں غل ہے نہ شور، جیسے دوسری روایت میں ہے کہ ام المؤمنین خدیجہ ؓ آپ کی سب سے پہلی بیوی تھیں، آپ کی تمام اولاد سوائے ابراہیم کے انہی کے مبارک بطن سے ہوئی، اور انہوں نے اپنا سارا مال و اسباب آپ پر نثار کیا، اور سب سے پہلے آپ پر ایمان لائیں، ان کے فضائل بہت ہیں، وہ آپ کی ساری بیویوں میں سب سے افضل ہیں، اور سیدۃ النساء فاطمۃ الزہراء ؓ کی والدہ ہیں۔
It was narrated that ‘ Aisha (RA) said: “I never felt as jealous of any woman as I did of Khadijah, because I saw how the Messenger of Allah ﷺ remembered her, and his Lord had told him to give her the glad tidings of a house in Paradise made of Qasab.” (Sahih) Meaning of gold; Ibn Mâjah said that.
Top