سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1982
حدیث نمبر: 1982
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ الْقَاضِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ يُسَرِّبُ إِلَيَّ صَوَاحِبَاتِي يُلَاعِبْنَنِي.
بیویوں کے ساتھ اچھا برتا کرنا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، تو آپ میری سہیلیوں کو میرے پاس کھیلنے کے لیے بھیج دیا کرتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: ١٧١٢٥)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب ٨١ (٦١٣٠)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٣ (٢٤٤٠)، سنن ابی داود/الأدب ٦٢ (٤٩٣١) (صحیح) (سند میں عمر بن حبیب ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: گڑیاں کپڑے کی مورتیں جو بچیاں بناتی ہیں ان کی شادی کرتی ہیں یہ بچوں کا کھیل ہے، اور ان میں پوری مورت نہیں ہوتی اس لئے تصویر کا حکم نہیں دیا گیا، اور لڑکیوں کو اس کا کھیل جائز رکھا گیا، ام المومنین عائشہ ؓ کم سن تھیں، یہ آپ کا کمال اخلاق تھا کہ بچوں پر شفقت کرتے اور کھیل کود سے ان کو منع نہ کرتے، نہ زیادہ غصہ ہوتے، اس باب کی تمام حدیثوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنی بیویوں کے ساتھ عمدہ سلوک کرتے تھے۔
It was narrated that Aisha (RA) said: I used to play with dolls when I was with the Messenger of Allah ﷺ , and he used to bring my friends to me to play with me." (Sahih)
Top