سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1965
حدیث نمبر: 1965
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ أَنِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكَحَ وَهُوَ مُحْرِمٍ.
محرم شادی کرسکتا ہے۔
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے (میمونہ ؓ سے) حالت احرام میں نکاح کیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید ١٢ (١٨٣٧)، المغازي ٤٣ (٤٢٥٨)، النکاح ٣٠ (٥١١٤)، صحیح مسلم/النکاح ٥ (١٤١٠)، سنن ابی داود/الحج ٣٩ (١٨٤٤)، سنن الترمذی/الحج ٢٤ (٨٤٣)، سنن النسائی/الحج ٩٠ (٢٨٤٣)، النکاح ٣٧ (٣٢٧٣)، (تحفة الأشراف: ٥٣٧٦)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٢، ٢٤٥، ٢٦٦، ٢٧٠، ٢٨٣، ٢٨٥، ٢٨٦، ٣٢٤، ٣٣٠، ٣٣٣، ٣٣٦، ٣٤٦، ٣٥١، ٣٥٤، ٣٦٠، ٣٦١)، سنن الدارمی/المناسک ٢١ (١٨٦٣) (صحیح) (لیکن یہ شاذ ہے، اس لیے کہ اوپر کی میمونہ رضی+اللہ+عنہا کی حدیث میں اس بات کی صراحت ہے کہ یہ شادی احرام سے باہر حلت کے ایام میں ہوئی تھی، اور یہ صاحب معاملہ کا بیان ہے، تو ان کی بات زیادہ لائق اعتماد ہے، اور ابن+عباس رضی+اللہ+عنہما نے اپنے علم کی بناء پر ایسا کہا تھا، جو خلاف واقعہ بات ہے )
وضاحت: ١ ؎: عبداللہ بن عباس ؓ کی یہ حدیث میمونہ بنت حارث ؓ کی سابقہ حدیث کی معارض ہے، اس میں ابن عباس ؓ کو وہم ہوا ہے کیونکہ یہ اکثر صحابہ کرام ؓ کی روایت کی مخالف ہے، فرد واحد کی طرف وہم کی نسبت جماعت کی طرف وہم کی نسبت سے زیادہ قریب ہے، خود صاحب قصہ ام المومنین میمونہ ؓ کا اور ان کے وکیل ابورافع ؓ جو ان کے اور نبی اکرم کے درمیان سفارت کے فرائض انجام دے رہے تھے کا بیان اس کے خلاف ہے، ابن عباس ؓ کے قول: وهو محرم کی ایک تاویل یہ بھی کی جاتی ہے کہ ابن عباس ؓ کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت نبی اکرم حدود حرم میں تھے، اور اگر یہ تسلیم بھی کرلیا جائے کہ نبی اکرم نے احرام کی حالت میں ام المومنین میمونہ ؓ سے نکاح کیا، تو پھر اسے آپ کی خصوصیت پر محمول کیا جائے گا، عثمان ؓ کی آگے آنے والی حدیث میں ایک کلی قانون کا بیان ہے، اور ابن عباس ؓ سے منقول حدیث میں نبی اکرم کے فعل کی حکایت ہے جس میں بہت سارے احتمالات موجود ہیں۔
It was narrated from Ibn Abbas (RA) that the Prophet ﷺ got married while he was a Muhrim (in lhram). (sahih)
Top