سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1936
حدیث نمبر: 1936
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ لِي أَبُو مُصْعَبٍ مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالتَّيْسِ الْمُسْتَعَارِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ الْمُحَلِّلُ، ‏‏‏‏‏‏لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ.
حلالہ کرنے والا اور جس کے لئے حلالہ کیا جائے
عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تم کو مستعار (مانگے ہوئے) بکرے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ضرور بتائیے، آپ ﷺ نے فرمایا: وہ حلالہ کرنے والا ہے، اللہ نے حلالہ کرنے اور کرانے والے دونوں پر لعنت کی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٩٩٦٨، ومصباح الزجاجة: ٦٩٠) (حسن) (ابو مصعب میں کلام ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: ٦ / ٣٠٩- ٣١٠ )
وضاحت: ١ ؎: شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اس باب میں إقامة الدليل على إبطال التحليل نامی کتاب تصنیف فرمائی ہے، علامہ ابن القیم فرماتے ہیں: نکاح حلالہ کسی ملت میں مباح نہیں ہوا، اور نہ اسے کسی صحابی نے کیا اور نہ اس کا فتوی دیا، افسوس ہے اس زمانہ میں لوگ حلالہ کا نکاح کرتے ہیں، اور وہ عورت جو حلالہ کراتی ہے گویا دو آدمیوں سے زنا کراتی ہے، ایک حلالہ کرنے والے سے، دوسرے پھر اپنے پہلے شوہر سے، اللہ تعالیٰ اس آفت سے پناہ میں رکھے۔ آمین
‘Uqbah bin ‘Amir narrated that the Messenger of Allah ﷺ said: ‘Shall I not tell you of a borrowed billy goat.” They said: “Yes, O Messenger of Allah ﷺ ” He said: “He is MuhalIil. May Allah curse the Muhallil and the Muhallal lahu.” (Hasan)
Top