سنن ابنِ ماجہ - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 2344
حدیث نمبر: 2344
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا بِيعَ الْبَيْعُ مِنْ رَجُلَيْنِ فَالْبَيْعُ لِلْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ إِبْطَالُ الْخَلَاصِ.
قبضہ کی شرط لگانا
سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب مال دو آدمیوں کے ہاتھ بیچا جائے تو وہ مال اس شخص کا ہوگا جس نے پہلے خریدا ١ ؎۔ ابوالولید کہتے ہیں کہ اس حدیث سے خلاصی کی شرط باطل ہوتی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٤٥٨٢، ٩٩١٨)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح ٢٠ (١١١٠)، سنن النسائی/البیوع ٩٤ (٤٦٨٦)، مسند احمد (٥/٨، ١١، ١٢، ١٨، ٢٢)، سنن الدارمی/النکاح ١٥ (٢٢٣٩) (ضعیف) (سند میں حسن بصری مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اور عقیقہ کی حدیث کے علاوہ سمرہ ؓ سے ان کا سماع ثابت نہیں ہے )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اگر دوسرے خریدار نے اپنے بائع سے یہ شرط لگائی تھی کہ جس طرح تم سے ہو سکے یہ مال چھڑا کر مجھ کو دینا تو یہ شرط مفید نہ ہوگی اور بائع پہلے خریدار سے اس کے چھڑانے پر مجبور نہ کیا جائے گا، مسئلہ کی صورت یہ ہے کہ مثلاً زید کے پاس ایک گھوڑا تھا، زید نے اس کو عمرو کے ہاتھ بیچ دیا، اس کے بعد زید کے وکیل (ایجنٹ) نے اس کو بکر کے ہاتھ بیچ دیا اور بکر نے وکیل سے شرط لگائی کہ اس گھوڑے کو چھڑا کر میرے حوالہ کرنا تمہارے ذمہ ہے، اس نے قبول کیا جب بھی وہ گھوڑا عمرو ہی کو ملے گا کیونکہ اس کی بیع پہلی تھی اور بکر کی بیع دوبارہ صحیح نہیں ہوئی۔
It was narrated from (Uqbah bin Amir or) Samurah bin Jundub that the Messenger of Allah ﷺ said: "If a product is sold to two men, it is for the one who was first.” (One of the narrators) Abu Al- Walid said: "This Hadith shows that Khalas is invalid."
Top