Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3927 - 4099)
Select Hadith
3927
3928
3929
3930
3931
3932
3933
3934
3935
3936
3937
3938
3939
3940
3941
3942
3943
3944
3945
3946
3947
3948
3949
3950
3951
3952
3953
3954
3955
3956
3957
3958
3959
3960
3961
3962
3963
3964
3965
3966
3967
3968
3969
3970
3971
3972
3973
3974
3975
3976
3977
3978
3979
3980
3981
3982
3983
3984
3985
3986
3987
3988
3989
3990
3991
3992
3993
3994
3995
3996
3997
3998
3999
4000
4001
4002
4003
4004
4005
4006
4007
4008
4009
4010
4011
4012
4013
4014
4015
4016
4017
4018
4019
4020
4021
4022
4023
4024
4025
4026
4027
4028
4029
4030
4031
4032
4033
4034
4035
4036
4037
4038
4039
4040
4041
4042
4043
4044
4045
4046
4047
4048
4049
4050
4051
4052
4053
4054
4055
4056
4057
4058
4059
4060
4061
4062
4063
4064
4065
4066
4067
4068
4069
4070
4071
4072
4073
4074
4075
4076
4077
4078
4079
4080
4081
4082
4083
4084
4085
4086
4087
4088
4089
4090
4091
4092
4093
4094
4095
4096
4097
4098
4099
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 123
وَعَنْ اَنَسٍ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا وُضِعَ فِیْ قَبْرِہٖ وَتَوَلّٰی عَنْہُ اَصْحَابُہُ اِنَّہُ لَےَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِھِمْ اَتَاہُ مَلَکَانِ فَےُقْعِدَانِہٖ فَےَقُوْلَانِ مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ھٰذَا الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم فَاَمَّا الْمُوْمِنُ فَےَقُوْلُ اَشْھَدُ اَنَّہُ عَبْدُاللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ فَےُقَالُ لَہُ انْظُرْ اِلٰی مَقْعَدِکَ مِنَ النَّارِ قَدْ اَبْدَلَکَ اللّٰہُ بِہٖ مَقْعَدًا مِّنَ الْجَنَّۃِ فَےَرٰھُمَا جَمِےْعًا وَّاَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْکَافِرُ فَےُقَالُ لَہُ مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ھٰذَالرَّجُلِ فَےَقُوْلُ لَا اَدْرِیْ کُنْتُ اَقُوْلُ مَا ےَقُوْلُ النَّاسُ فَےُقَالُ لَہُ لَادَرَےْتَ وَلَا تَلَےْتَ وَےُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِےْدٍ ضَرْبَۃً فَےَصِےْحُ صَےْحَۃً ےَّسْمَعُھَا مَنْ ےَّلِےْہِ غَےْرَ الثَّقَلَےْنِ۔ (مُتَّفَقٌ عَلَےْہِ وَلَفْظُہُ لِلْبُخَارِیِّ)
عذاب قبر کے ثبوت کا بیان
اور حضرت انس راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب بندہ قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے اعزا و احباب واپس آتے ہیں تو وہ (مردہ) ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے اور اس کے پاس (قبر میں) دو فرشتے آتے ہیں اور ان کو بٹھا کر پوچھتے ہیں کہ تم اس آدمی محمد ﷺ کے بارہ کیا کہتے تھے؟ اس کے جواب میں بندہ مومن کہتا ہے، میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ وہ محمد ﷺ بلاشبہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پھر اس بندہ سے کہا جاتا ہے کہ تم اپنا ٹھکانا دوزخ میں دیکھو جس کو اللہ نے بدل دیا ہے اور اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں جگہ دی گئی ہے۔ چناچہ وہ مردہ دونوں مقامات (جنت و دوزخ) کو دیکھتا ہے۔ اور جو مردہ منافق یا کافر ہوتا ہے اس سے بھی یہی سوال کیا جاتا ہے کہ اس آدمی (یعنی محمد ﷺ کے بارے میں تو کیا کہتا تھا؟ وہ اس کے جواب میں کہتا کہ میں کچھ نہیں جانتا، جو لوگ (مومن) کہتے تھے وہی میں بھی کہہ دیتا تھا اس سے کہا جاتا ہے نہ تو نے عقل سے پہچانا اور نہ تو نے قرآن شریف پڑھا؟ یہ کہہ کر اس کو لوہے کے گرزوں سے مارا جاتا ہے کہ اس کے چیخنے اور چلانے کی آواز سوائے جنوں اور انسانوں کے قریب کی تمام چیزیں سنتی ہیں۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم الفاظ صحیح البخاری کے ہیں)
تشریح
جب انسان اس دنیا کی عارضی زندگی ختم کر کے دوسری دنیا میں پہنچتا ہے تو اس کی سب سے پہلی منزل قبر ہوتی ہے، جسے عالم برزخ بھی کہا جاتا ہے، مردہ کو قبر میں اتارنے کے بعد جب اس کے عزیز و اقا رب واپس لوٹتے ہیں تو اس میں اللہ کی جانب سے وہ قوت سماعت دے دی جاتی ہے جس کے ذریعہ وہ ان لوٹنے والوں کے جوتوں کی آواز سنتا رہتا ہے اس کے بعد منکر نکیر قبر میں آتے ہیں اور اس سے دوسرے سوالات کے علاوہ سرکار دو عالم ﷺ کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ ان کے متعلق تمہارا اعتقاد کیا ہے، اگر مرد مومن صادق ہوتا ہے تو وہ صحیح جواب دے دیتا ہے اور اگر وہ کافر ہے تو جواب نہیں دے پاتا بعد میں نتیجہ سنا دیا جاتا ہے کہ صحیح جواب دینے والا اللہ کی رحمت اور اس کی نعمتوں کا مستحق قرار دے دیا گیا ہے چناچہ اس کی آخری منزل جنت کی طرف اس کی راہنمائی کردی جاتی ہے، غلط جواب دینے والا اللہ کے غضب کا مستحق قرار دے دیا جاتا ہے اور اسے اس کی آخری منزل دوزخ کی راہ دکھا دی جاتی ہے۔ حدیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ مردہ سے پوچھتے ہیں کہ تم اس آدمی محمد ﷺ کے بارے میں کیا کہتے تھے تو اس کا مطلب یا تو یہ ہے کہ آنحضور ﷺ کی شہرت کی وجہ سے آپ ﷺ کی طرف معنوی اشارہ ہوتا ہے یا پھر یہ اس وقت سرکار دو عالم ﷺ کو مثالی صورت میں مردہ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ اس صورت میں کہا جائے گا کہ ایک مومن کے لئے موت کی آرزو سب سے بڑی نعمت ہوگی اس لئے کہ وہ اس کی وجہ سے اس عظیم سعادت سے بہرہ ور ہوگا اور سرکار دو عالم ﷺ کے دیدار سے منور و مشرف ہوگا اور حقیقت تو یہ ہے کہ عاشقان رسول کے بےتاب و بےچین قلوب کے لئے اس کے اندر ایک زبردست بشارت ہے۔ بقول شاعر شب عاشقان بیدل چہ قدر دراز باشد تو بیا کہ اول شب در صبح باز باشد ترجمہ عشاق کی شب ہجر کس قدر طویل ہوتی ہے۔ تو جلدی آ۔ یہ اول شب ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ صبح ہوجائے۔ اس سوال و جواب کے بعد کامیاب مردہ یعنی مسلمانوں کو دونوں جگہیں یعنی جنت و دوزخ دکھلائی جاتی ہیں اور وہ دونوں مقامات دیکھتا ہے تاکہ اسے یہ معلوم ہوجائے کہ اگر اللہ کی رحمت اس کے شامل حال نہ ہوتی اور وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا تو اس دوزخ میں ڈال دیا جاتا جہاں اللہ کے درد ناک عذاب میں مبتلا ہوتا لیکن اس نے دنیا میں چونکہ نیک کام کئے اور سچا مخلص مومن بن کر رہا اس کے نتیجے میں اللہ کے فضل و کرم سے اسے جنت کی نعمت عظمی سے نوازا جا رہا ہے نیز ایک طرف تو وہ دوزخ اور اس کے ہیبت ناک منظر کی طرف دیکھے گا دوسری طرف جنت اور اس کی خوشگوار و مسرور کن فضا کی طرف نظر اٹھائے گا تاکہ اس کے دل میں جنت کی نعمت کی قدر ہو۔ اس حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ جب قبر میں معذب مردہ پر عذاب نازل کیا جاتا ہے یعنی فرشتے لوہے کے گرزوں سے اس کو مارتے ہیں تو اس کے چیخنے چلانے کی آواز انسان نہیں سن پاتے، اس کی حکمت یہ ہے کہ جن وانس غیب کی چیزوں پر ایمان لانے کے مکلّف ہیں اگر ان کو آواز سنائی دے، یا وہاں کے حالات کا علم اس دنیا میں ہوجائے تو پھر ایمان با لغیب جاتا رہے گا۔ نیز اگر قبر کے حالات کا احساس انسانوں کو ہونے لگے تو خوف و ہیب ناکی کی وجہ سے دنیا کے کاروبار میں ہلچل مچی رہے گی اور سلسلہ معیشت منقطع ہوجائے گی۔ صحیح احادیث میں مومنین کی نجات اور کافروں و منافقین کے عذاب کے بارے میں یہی ذکر کیا جاتا ہے چناچہ کہا جاتا ہے کہ اس نجات کا تعلق مومنین صالحین سے ہے لیکن فاسق و گناہ گار مومنین کے بارے میں احادیث میں کچھ مذکور نہیں ہے کہ آیا ان پر عذاب کیا جاتا یا ان کی بھی نجات ہوجاتی ہے، البتہ علماء فرماتے ہیں کہ فاسق مومن جواب میں تو مومن صالحین کا شریک ہے لیکن نعمتوں کی خوشخبری، جنت کے دروازے کھلنے وغیرہ میں ان کا شریک نہیں ہے یا اگر ان چیزوں میں بھی ان کا شریک ہو تو پھر مرتبہ و درجہ میں ان سے کم تر ہوگا بلکہ اس پر تھوڑا بہت عذاب بھی ہوسکتا ہے۔ ہاں جس فاسق و گناہ گار کو اللہ تعالیٰ چاہے تو اسے بخش دے اور اس کی مغفرت کر دے۔
Top