سنن ابنِ ماجہ - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 4094
حدیث نمبر: 4094
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو يَعْقُوبَ الْحُنَيْنِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ جَدِّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ،‏‏‏‏ حَتَّى تَكُونَ أَدْنَى مَسَالِحِ الْمُسْلِمِينَ بِبَوْلَاءَ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ بِأَبِي وَأُمِّي،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكُمْ سَتُقَاتِلُونَ بَنِي الْأَصْفَرِ وَيُقَاتِلُهُمُ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِكُمْ،‏‏‏‏ حَتَّى تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ رُوقَةُ الْإِسْلَامِ أَهْلُ الْحِجَازِ،‏‏‏‏ الَّذِينَ لَا يَخَافُونَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ،‏‏‏‏ فَيَفْتَتِحُونَ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ،‏‏‏‏ فَيُصِيبُونَ غَنَائِمَ لَمْ يُصِيبُوا مِثْلَهَا،‏‏‏‏ حَتَّى يَقْتَسِمُوا بِالْأَتْرِسَةِ،‏‏‏‏ وَيَأْتِي آتٍ،‏‏‏‏ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَرَجَ فِي بِلَادِكُمْ،‏‏‏‏ أَلَا وَهِيَ كِذْبَةٌ فَالْآخِذُ نَادِمٌ،‏‏‏‏ وَالتَّارِكُ نَادِمٌ.
بڑی بڑی لڑائیاں
عمرو بن عوف ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتی جب تک مسلمانوں کا نزدیک ترین مورچہ مقام بولاء میں نہ ہو ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: اے علی! اے علی! اے علی! انہوں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں (فرمائیے) ، آپ ﷺ نے فرمایا: تم بہت جلد بنی اصفر (اہل روم) سے جنگ کرو گے اور ان سے وہ مسلمان بھی لڑیں گے جو تمہارے بعد پیدا ہوں گے، یہاں تک کہ جو لوگ اسلام کی رونق ہوں گے (یعنی اہل حجاز) وہ بھی ان سے جنگ کے لیے نکلیں گے، اور اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہ کریں گے، بلکہ تسبیح و تکبیر کے ذریعہ قسطنطنیہ فتح کرلیں گے، اور انہیں (وہاں) اس قدر مال غنیمت حاصل ہوگا کہ اتنا کبھی حاصل نہ ہوا تھا، یہاں تک کہ وہ ڈھا لیں بھربھر کر تقسیم کریں گے، اور ایک آنے والا آ کر کہے گا: مسیح (دجال) تمہارے ملک میں ظاہر ہوگیا ہے، سن لو! یہ خبر جھوٹی ہوگی، تو مال لینے والا بھی شرمندہ ہوگا، اور نہ لینے والا بھی ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٠٧٧٩، ومصباح الزجاجة: ١٤٤٩) (موضوع) (سند میں کثیر بن عبد اللہ ہیں، جن کے بارے میں ابن حبان کہتے ہیں کہ اپنے والد کے حوالہ سے انہوں نے اپنے دادا سے ایک موضوع نسخہ روایت کیا ہے، جس کا تذکرہ کتابوں میں حلال نہیں ہے، اور نہ اس کی روایت جائز ہے، الا یہ کہ تعجب و استغراب کے نقطئہ نظر سے ہو )
It was narrated from Kathir bin AbdullahbinAmrbinAwf from his father, that his grandfather said: "The Messenger of Allah ﷺ said: The Hour will not begin until the closest Muslim "outpost will be at Baula. Then he said: O Ali, O Ali, O Ali. He (Ali) said: May my father and mother be ransomed for you. He said: You will fight Banu Asfar (the Romans) and those who come after you will fight them, until the best of the Muslims go out to fight them, the people of Hijaz who do not fear the blame of anyone for the sake of Allah. They will conquer Constantinople with Tasbih and Takbir and will acquire such spoils of war as has never been seen before, which they will distribute by the shieldful. Someone will come and say: "Masih has appeared in your land!" But he will be lying, so the one who takes (some of the spoils) will regret it, and the one who leaves it behind will regret it too.":(Daif)
Top