مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2850
حدیث نمبر: 2881
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَهُ أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمَانِهِ، ‏‏‏‏‏‏فِيمَا قَسَمَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ لِبَنِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَا:‏‏‏‏ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَرَابَتُنَا وَاحِدَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا أَرَى بَنِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبَنِي الْمُطَّلِبِ شَيْئًا وَاحِدًا.
خمس کی تقسیم۔
جبیر بن مطعم ؓ کا بیان ہے کہ وہ اور عثمان بن عفان ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور خیبر کے خمس مال میں سے جو حصہ آپ نے بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا تھا اس کے بارے میں گفتگو کرنے لگے، چناچہ انہوں نے کہا: آپ نے ہمارے بھائی بنی ہاشم اور بنی مطلب کو تو دے دیا، جب کہ ہماری اور بنی مطلب کی قرابت بنی ہاشم سے یکساں ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں بنی ہاشم اور بنی مطلب کو ایک ہی سمجھتا ہوں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الخمس ١٧ (٣١٤٠)، المناقب ٢ (٣٥٠٢)، المغازي ٣٩ (٤٢٢٩)، سنن ابی داود/الخراج ٢٠ ٢٩٧٨، ٢٩٨٩)، سنن النسائی/قسم الفئی ١ (٤١٤١)، (تحفة الأشراف: ٣١٨٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٨١، ٨٣، ٨٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عبد مناف کے چار بیٹے تھے: ہاشم، مطلب، نوفل اور عبد شمس، جبیر نوفل کی اولاد میں سے تھے اور عثمان عبد شمس کی اولاد میں سے، تو نبی کریم نے ذوی القربی کا حصہ ہاشم اور مطلب کو دیا، اس وقت ان دونوں نے اعتراض کیا کہ بنی ہاشم کی فضیلت کا تو ہمیں انکار نہیں کیونکہ آپ بنی ہاشم کی اولاد میں سے ہیں، لیکن بنی مطلب کو ہمارے اوپر ترجیح کی کوئی وجہ نہیں، ہماری اور ان کی قرابت آپ سے یکساں ہے، آپ نے فرمایا: سچ یہی ہے لیکن بنی مطلب ہمیشہ یہاں تک کہ جاہلیت کے زمانہ میں بھی بنی ہاشم کے ساتھ رہے تو وہ اور بنی ہاشم ایک ہی ہیں، برخلاف بنی امیہ کے یعنی عبدشمس کی اولاد کے کیونکہ امیہ عبد شمس کا بیٹا تھا جس کی اولاد میں عثمان اور معاویہ اور تمام بنی امیہ تھے کہ ان میں اور بنی ہاشم میں کبھی اتفاق نہیں رہا، اور جب قریش نے قسم کھائی تھی کہ بنی ہاشم اور بنی مطلب سے نہ شادی بیاہ کریں گے، نہ میل جول رکھیں گے جب تک وہ نبی کریم کو ہمارے حوالہ نہ کردیں، اس وقت بھی بنی مطلب اور بنی ہاشم ساتھ ہی رہے، پس اس لحاظ سے آپ نے ذوی القربی کا حصہ دونوں کو دلایا۔
Top