مسند امام احمد - - حدیث نمبر 4006
حدیث نمبر: 4006
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمَّا وَقَعَ فِيهِمُ النَّقْصُ،‏‏‏‏ كَانَ الرَّجُلُ يَرَى أَخَاهُ عَلَى الذَّنْبِ فَيَنْهَاهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا كَانَ الْغَدُ لَمْ يَمْنَعْهُ مَا رَأَى مِنْهُ أَنْ يَكُونَ أَكِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَخَلِيطَهُ،‏‏‏‏ فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ وَنَزَلَ فِيهِمُ الْقُرْآنُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَتَّى بَلَغَ وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَكِنَّ كَثِيرًا مِنْهُمْ فَاسِقُونَ سورة المائدة آية 78 ـ 81،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ لَا،‏‏‏‏ حَتَّى تَأْخُذُوا عَلَى يَدَيِ الظَّالِمِ،‏‏‏‏ فَتَأْطِرُوهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَمْلَاهُ عَلَيَّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ،‏‏‏‏ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ بِمِثْلِهِ.
نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
ابوعبیدہ (عامر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بنی اسرائیل میں جب خرابیاں پیدا ہوئیں، تو ان کا حال یہ تھا کہ آدمی اپنے بھائی کو گناہ کرتے دیکھتا تو اسے روکتا، لیکن دوسرے دن پھر اس کے ساتھ کھاتا پیتا اور مل جل کر رہتا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو مردہ کردیا، اور آپس کی محبت ختم کردی، اور ان ہی لوگوں کے بارے میں قرآن اترا، چناچہ آپ ﷺ نے لعن الذين کفروا من بني إسرائيل على لسان داود وعيسى ابن مريم کی تلاوت کی یہاں تک کہ آپ ولو کانوا يؤمنون بالله والنبي وما أنزل إليه ما اتخذوهم أولياء ولکن كثيرا منهم فاسقون (سورۃ المائدہ: ٧٨ -٨١) تک پہنچے۔ (جن لوگوں نے کفر کیا ان پر داود اور عیسیٰ بن مریم (علیہم السلام) کی زبانی لعنت کی گئی، کیونکہ وہ نافرمانی اور حد سے تجاوز کرتے تھے، وہ جس برائی کے خود مرتکب ہوتے اس سے لوگوں کو بھی نہیں روکتے تھے، بہت ہی برا کرتے تھے، تو ان میں سے اکثر کو دیکھ رہا ہے کہ وہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں یہ وطیرہ انہوں نے اپنے حق میں بہت ہی برا اختیار کیا ہے، نتیجہ یہ ہے کہ اللہ ان پر سخت ناراض ہے، اور آخرت میں یہ لوگ ہمیشہ ہمیش کے عذاب میں رہیں گے، اور اگر یہ اللہ پر اور نبی پر اور جو اس کی طرف اترا ہے اس پر ایمان لاتے تو ان کافروں کو دوست نہ بناتے، لیکن بہت سے ان میں فاسق (بدکار اور بےراہ) ہیں۔ رسول اللہ ﷺ ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر آپ بیٹھ گئے اور فرمایا: تم اس وقت تک عذاب سے محفوظ نہیں رہ سکتے جب تک کہ تم ظالم کو ظلم کرتے دیکھ کر اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے انصاف کرنے پر مجبور نہ کر دو ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الملاحم ١٧ (٤٣٣٦، ٤٣٣٧)، سنن الترمذی/التفسیر ٦ (٣٠٤٨)، (تحفة الأشراف: ٩٦١٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/ ٣٩١) (ضعیف) (سند میں ابوعبیدہ کثیر الغلط راوی ہیں، اور حدیث کو مرسل روایت کیا ہے، یعنی اپنے اور رسول اکرم کے مابین کا واسطہ نہیں ذکر کیا ہے، اس لئے ارسال کی وجہ سے بھی یہ حدیث ضعیف ہے )
اس سند سے عبداللہ بن مسعود ؓ سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انطر ماقبلة، تحفة الأشراف: ٩٦١٤) (ضعیف )
Top