صحيح البخاری - جبر کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4421
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ قَالَ قَالَ لِي أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ اکْتُبْ عَنْ بَقِيَّةَ مَا رَوَی عَنْ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا تَکْتُبْ عَنْهُ مَا رَوَی عَنْ غَيْرِ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا تَکْتُبْ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ مَا رَوَی عَنْ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا عَنْ غَيْرِهِمْ
اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے۔
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، حضرت زکریا بن عدی فرماتے ہیں کہ ابواسحاق فزاری نے مجھ سے کہا لکھو بقیہ سے وہ روایات جو وہ معروف رواہ سے روایت کریں اور جو غیر مشہورا رواہ سے روایت کریں وہ نہ لکھنا اور نہ لکھنا اسماعیل بن عیاش سے وہ روایات بھی جو وہ روایت کریں معروف رواہ سے یا کسی غیر سے۔
Abd Allah bin Abd ar-Rahman ad-Dārimī narrated to us, Zakariyyā’ bin Adī informed us, he said, Abū Ishāq al-Fazarī said to me: ‘Write from Baqiyyah what he transmits on authority of those who are well-known, and do not write from him what he transmits on authority of those who are not; do not write from Ismā’īl bin Ayyāsh what he transmits on authority of those who are well-known or otherwise ’.
Top