سنن ابنِ ماجہ - طب کا بیان - حدیث نمبر 3510
حدیث نمبر: 3510
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَامِرٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَتْ أَسْمَاءُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي جَعْفَرٍ تُصِيبُهُمُ الْعَيْنُ،‏‏‏‏ فَأَسْتَرْقِي لَهُمْ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ،‏‏‏‏ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ.
نظر کا دم کرنا۔
عبید بن رفاعہ زرقی کہتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اللہ کے رسول! جعفر کے بیٹوں کو نظر بد لگ جاتی ہے، کیا میں ان کے لیے دم کرسکتی ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، اگر کوئی چیز لکھی ہوئی تقدیر پر سبقت لے جاتی تو نظر بد لے جاتی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطب ١٧ (٢٠٥٩)، (تحفة الأشراف: ١٥٧٥٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٤٣٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مقصد یہ ہے کہ نظر بد کا اثر نقصان دہ اور تکلیف پہنچانے والا ہوتا ہے، حتی کہ تقدیر کے خلاف اگر کوئی چیز پیش آسکتی ہے اور وہ نقصان پہنچا سکتی ہے تو وہ نظر بد ہے، جس سے بچنے کے لئے نبی اکرم معوذتین قُل أعوذ برب الفلق اور قل أعوذ برب الناس پڑھتے جو ہر بلا اور ہر بدنظری سے بچنے کے لئے مجرب ہیں، لبید بن عاصم یہودی نے جب رسول اکرم پر جادو کردیا تھا تو آپ کے کہنے پر وہ گرہ دار بال بھی ایک اندھے کنویں سے منگوایا گیا، ایک ایک آیت ان سورتوں کی آپ پڑھتے جاتے تھے، اور ایک ایک گرہ کھلتی جاتی تھی، یہاں تک کہ سب گرہیں کھل گئیں، اور لبید یہودی کا سحر باطل ہوا۔
It was narrated that Ubaid "bin Rafaa ah Az-Zuraqi said: Amr said: O Messenger of Allah ﷺ The children ofJafar have been afflicted by the evil eye, shall I recite Ruqyah for them? He said Yes, for if anything were to overtake the Divine decree it would be the evil eye:" (Sahih)
Top