سنن ابنِ ماجہ - صدقات کا بیان - حدیث نمبر 2396
حدیث نمبر: 2396
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَصَابَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَعَمِلَ بِهَا عُمَرُ عَلَى أَنْ لَا يُبَاعَ أَصْلُهَا وَلَا يُوهَبَ وَلَا يُورَثَ تَصَدَّقَ بِهَا لِلْفُقَرَاءِ وَفِي الْقُرْبَى وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ.
وقف کرنا
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب ؓ کو خیبر میں کچھ زمین ملی، تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور آپ سے مشورہ لیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے خیبر میں کچھ مال ملا ہے، اتنا عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا، تو آپ اس کے متعلق مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اصل زمین اپنی ملکیت میں باقی رکھو اور اسے (یعنی اس کے پھلوں اور منافع کو) صدقہ کر دو ۔ عمر ؓ نے ایسا ہی کیا، اس طرح کہ اصل زمین نہ بیچی جائے، نہ ہبہ کی جائے، اور نہ اسے وراثت میں دیا جائے، اور وہ صدقہ رہے فقیروں اور رشتہ داروں کے لیے، غلاموں کے آزاد کرانے اور مجاہدین کے سامان تیار کرنے کے لیے، اور مسافروں اور مہمانوں کے لیے اور جو اس کا متولی ہو وہ اس میں دستور کے مطابق کھائے یا کسی دوست کو کھلائے لیکن مال جمع نہ کرے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشروط ١٩ (٢٧٣٧)، الوصایا ٢٢ (٦٧٦٤)، ٢٨ (٢٧٧٢)، ٣٢ (٢٧٧٧)، صحیح مسلم/الوصایا ٤ (١٦٣٢)، سنن ابی داود/الوصایا ١٣ (٢٨٧٨)، سنن الترمذی/الأحکام ٣٦ (١٣٧٥)، سنن النسائی/الإحب اس ١ (٣٦٢٩)، (تحفة الأشراف: ٧٧٤٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٥٥، ١٢٥) (صحیح )
It was narrated that lbn Umar said: "Umar bin Khattab acquired some land at Khaibar, and he came to the Prophet ﷺ and consulted him. He said: O Messenger of Allah, I have been given some wealth at Khaibar and I have never been given any wealth that is more precious to me than it. What do you command me to do with it? He said: If you wish, you can make it an endowment and give (its produce) in charity. So Umar gave it on the basis that it would not be sold, given away or inherited, and (its produce) was to be given to the poor, to relatives, for freeing slaves, in the cause of Allah, to wayfarers and to guests; and there was nothing wrong if a person appointed to be in charge of it consumed from it on a reasonable basis or feeding a friend, without accumulating it for himself."
Top