سنن ابنِ ماجہ - شکار کا بیان - حدیث نمبر 3204
حدیث نمبر: 3204
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ.
کتا پالنے سے ممانعت، الا یہ کہ شکار، کھیت یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے ہو
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص کتا پالے گا اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہوگا، سوائے کھیت یا ریوڑ کے کتے کے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ١٠ (١٥٧٥)، (تحفة الأشراف: ١٥٣٩٠)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث ٣ (٢٣٢٣)، بدء الخلق ١٧ (٣٣٢٤)، سنن ابی داود/الصید ١ (٢٨٤٤)، سنن الترمذی/الصید ١٧ (١٤٩٠)، سنن النسائی/الصید ١٤ (٤٢٩٤)، مسند احمد (٢/٢٦٧، ٣٤٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: دوسری روایت میں روزانہ دو قیراط کی کمی کا ذکر ہے، تطبیق کی صورت یہ ہے شاید کتوں کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم وہ ہے جس میں ایک قیراط کی کمی ہوتی ہے، اور دوسری وہ ہے جس میں دو قیراط کی کمی ہوتی ہے، بعض لوگوں نے اختلاف مقامات کا اعتبار کیا ہے، اور کہا کہ اگر بےضرورت مکہ یا مدینہ میں کتا پالے تو دو قیراط کی کمی ہوگی اور اس کے علاوہ دیگر شہروں میں ایک قیراط کی کمی ہوگی کیونکہ مکہ اور مدینہ کا افضل اور اعلی مقام ہے، وہاں کتا پالنا زیادہ غیر مناسب ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "The Messenger of Allah ﷺ said: Whoever keeps a dog, one Qirat will be deducted from his (good) deeds everyday, except a dog for farming or herding livestock.”
Top