سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 95
حدیث نمبر: 95
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فِرَاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرُ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْآخِرِينَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا النَّبِيِّينَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُرْسَلِينَ، ‏‏‏‏‏‏لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ مَا دَامَا حَيَّيْنِ .
سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی فضیلت۔
علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ابوبکرو عمر نبیوں اور رسولوں کے علاوہ جملہ اولین و آخرین میں سے ادھیڑ عمر والے جنتیوں کے سردار ہوں گے، علی! جب تک وہ دونوں زندہ رہیں انہیں یہ بات نہ بتانا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/ المنا قب ١٦ (٣٦٦٦)، (تحفة الأشراف: ١٠٠٣٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٨٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ادھیڑ عمر والے جنتیوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو ادھیڑ عمر ہو کر مرے ہیں کیونکہ جنت میں کوئی ادھیڑ عمر کا نہیں ہوگا سب جوان ہوں گے، كهول جمع ہے كهل کی، اور كهل مردوں میں وہ ہے جس کی عمر تیس سے متجاوز ہوگئی ہو، اور بعضوں نے کہا چالیس سے اور بعضوں نے تینتیس سے پچپن تک، اور اس سے مراد یہ ہے کہ جو مسلمان اس عمر تک پہنچ کر انتقال کر گئے ہیں یہ دونوں یعنی ابوبکر و عمر ؓ جنت میں ان کے سردار ہوں گے، یا کہولت سے کنایہ کیا عقل و شعور اور فہم و فراست کی پختگی پر یعنی جو دانا اور فہمیدہ لوگ جنت میں ہوں گے ابوبکر و عمر ؓ ان کے سردار ہوں گے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر نبی، نبی کے درجہ کو نہیں پہنچ سکتا اور انبیاء کے بعد شیخین (ابوبکر و عمر ؓ) سب سے افضل ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیر نبی معصوم نہیں ہوسکتا اور معلوم ہوا کہ نبی کے بعد خلافت کے مستحق یہی ہیں اس لئے کہ جب جنت میں یہ سردار ہوں گے تو دنیا کی سرداری میں کیا شک رہا، مگر واقع میں نبی اکرم نے انہیں جنتیوں کا سردار فرمایا ہے، جہنمیوں کا نہیں، اس لئے گمراہ اور جاہل ان کی سرداری کا انکار کرتے ہیں۔
It was narrated that ‘Ali said: “The Messenger of Allah ﷺ said:‘ Abu Bakr (RA) and ‘Umar are the leaders of the mature people of Paradise, the first and the last, except for the Prophets and Messengers, but do not tell them about that, O ‘Ali, as long as they are still alive.” (Da’If)
Top