سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 191
حدیث نمبر: 191
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ يَضْحَكُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ كِلَاهُمَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى قَاتِلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُسْلِمُ فَيُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ .
جہیمیہ کے انکار کے بارے میں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان دو افراد کے حال پر ہنستا ہے جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے، اور دونوں جنت میں داخل ہوتے ہیں، ایک اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتال کرتا ہے اور شہید کردیا جاتا ہے، پھر اس کے قاتل کو اللہ تعالیٰ توبہ کی توفیق دیتا ہے، اور وہ اسلام قبول کرلیتا ہے، پھر اللہ کی راہ میں لڑائی کرتا ہے اور شہید کردیا جاتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة ٣٥ (١٨٩٠)، (تحفة الأشراف: ١٣٦٦٣)، قد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد ٢٨ (٢٨٢٦)، سنن النسائی/الجہاد ٣٧ (٣١٦٧)، ٣٨ (٣١٦٨)، موطا امام مالک/الجہاد ١٤ (٢٨)، مسند احمد (٢/٣١٨، ٤٦٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے اہل سنت نے اللہ تعالیٰ کے لئے صفت ضحک (ہنسنے) پر استدلال کیا ہے، اور یہ صفت رضا اور خوشی پر دلالت کرتی ہے، اور اللہ تعالیٰ کی دوسری صفات کی طرح اس پر بھی ہم ایمان رکھتے ہیں، جیسا کہ اس ذات باری تعالیٰ کے لئے لائق و سزاوار ہے، اور اس کو ہم مخلوقات سے کسی طرح کی مشابہت نہیں دیتے، اور نہ اس صفت کے معنی کو معطل کرتے ہیں، اور نہ اس کا انکار کرتے ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “The Messenger of Allah ﷺ said: ‘Allah will laugh at two persons — one of them kills the other, and both of them enter Paradise, for the first one fought in the cause of Allah and was martyred, then his killer repented to Allah and became Muslim, then he also fought in the cause of Allah and was martyred.’” (Sahih)
Top