سنن ابنِ ماجہ - زہد کا بیان - حدیث نمبر 4241
حدیث نمبر: 4241
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَشْعَرِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ عِيسَى بْنِ جَارِيَةَ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ يُصَلِّي عَلَى صَخْرَةٍ،‏‏‏‏ فَأَتَى نَاحِيَةَ مَكَّةَ فَمَكَثَ مَلِيًّا ثُمَّ انْصَرَفَ،‏‏‏‏ فَوَجَدَ الرَّجُلَ يُصَلِّي عَلَى حَالِهِ فَقَامَ فَجَمَعَ يَدَيْهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالْقَصْدِ،‏‏‏‏ ثَلَاثًا،‏‏‏‏فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا.
نیک کام کو ہمیشہ کرنا۔
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو ایک چٹان پر نماز پڑھ رہا تھا، آپ مکہ کے ایک جانب گئے، اور کچھ دیر ٹھہرے، پھر واپس آئے، تو اس شخص کو اسی حالت میں نماز پڑھتے ہوئے پایا، آپ ﷺ کھڑے ہوئے، اپنے دونوں ہاتھوں کو ملایا، پھر فرمایا: لوگو! تم میانہ روی اختیار کرو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتاتا ہے (ثواب دینے سے) یہاں تک کہ تم خود ہی (عمل کرنے سے) اکتا جاؤ ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٢٥٧٠، ومصباح الزجاجة: ١٥١٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سنت کی متابعت بہتر ہے، یعنی اسی قدر نماز اور روزہ اور وظائف پر مداومت کرنا جس قدر رسول اکرم سے ثابت اور منقول ہے، اور اس میں شک نہیں کہ سنت کی پیروی ہر حال میں بہتر اور باعث برکت اور نور ہے، اور بہتر طریقہ وہی ہے جو وظاف و اوراد اور نوافل میں رسول اکرم سے منقول ہے، انہی وظائف واوراد پر قناعت کرے اور اہل و عیال اور دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ بھی مشغول رہے جیسے رسول اکرم کرتے تھے۔
It was narrated that Jâbir bin Abdullah said: The Messenger of Allah ﷺ passed by a man who was praying on a rock, and he went towards Makkah and stayed a while, then he left and found the man still praying as he had been. He stood up and clasped his hands, then said: “O peoples you should observe moderation," three times, “for Allah does not get tired (of giving reward) but you get tired.” (Hasan)
Top