سنن ابنِ ماجہ - زہد کا بیان - حدیث نمبر 4103
حدیث نمبر: 4103
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ،‏‏‏‏ عَنْ مَنْصُورٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي وَائِلٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ سَهْمٍ،‏‏‏‏ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ نَزَلْتُ عَلَى أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ طَعِينٌ،‏‏‏‏ فَأَتَاهُ مُعَاوِيَةُ يَعُودُهُ،‏‏‏‏ فَبَكَى أَبُو هَاشِمٍ،‏‏‏‏ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ:‏‏‏‏ مَا يُبْكِيكَ؟ أَيْ خَالِ أَوَجَعٌ يُشْئِزُكَ،‏‏‏‏ أَمْ عَلَى الدُّنْيَا فَقَدْ ذَهَبَ صَفْوُهَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ عَلَى كُلٍّ لَا،‏‏‏‏ وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ تَبِعْتُهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ لَعَلَّكَ تُدْرِكُ أَمْوَالًا تُقْسَمُ بَيْنَ أَقْوَامٍ،‏‏‏‏ وَإِنَّمَا يَكْفِيكَ مِنْ ذَلِكَ خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَأَدْرَكْتُ فَجَمَعْتُ.
دنیا سے بے رغبتی کا بیان
سمرہ بن سہم کہتے ہیں کہ میں ابوہاشم بن عتبہ ؓ کے پاس گیا، وہ برچھی لگنے سے زخمی ہوگئے تھے، معاویہ ؓ ان کی عیادت کو آئے تو ابوہاشم ؓ رونے لگے، معاویہ ؓ نے کہا: ماموں جان! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا درد کی شدت سے رو رہے ہیں یا دنیا کی کسی اور وجہ سے؟ دنیا کا تو بہترین حصہ گزر چکا ہے، ابوہاشم ؓ نے کہا: میں ان میں سے کسی بھی وجہ سے نہیں رو رہا، بلکہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک نصیحت کی تھی، کاش! میں اس پر عمل کئے ہوتا! آپ ﷺ نے فرمایا تھا: شاید تم ایسا زمانہ پاؤ، جب لوگوں کے درمیان مال تقسیم کیا جائے، تو تمہارے لیے اس میں سے ایک خادم اور راہ جہاد کے لیے ایک سواری کافی ہے، لیکن میں نے مال پایا، اور جمع کیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الزہد ١٩ (٢٣٢٧)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ (٥٣٧٤)، (تحفة الأشراف: ١٢١٧٨)، وقد أخرجہ: (حم ٥/٢٩٠) (حسن) (سند میں سمرہ بن سہم مجہول ہیں، لیکن شواہد سے تقو یت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: ٥١٨٥ و صحیح الترغیب )
وضاحت: ١ ؎: تو اس پر روتا ہوں کہ آپ کی نصیحت پر عمل نہ کرسکا، دوسری روایت میں ہے کہ دنیا میں سے تم کو ایک خادم، ایک سواری اور ایک گھر کافی ہے، اس سے زیادہ جمع کر کے رکھنا ضروری نہیں، دوسرے محتاجوں اور ضرورت مندوں کو دے دے، خود کھائے، دوسروں کو کھلائے، رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرے، یتیموں بیواؤں کی پرورش کرے، مفید عام کاموں میں صرف کرے جیسے مدارس و مساجد بنانے میں، یتیم خانہ اور مسافر خانہ کی تعمیر میں، کنویں اور سڑک کی تعمیر میں، دینی اور اسلامی کتابیں چھاپنے، اور تقسیم کرنے میں، مگر ہزاروں لاکھوں میں کوئی ایسا بندہ ہوتا ہے جو دنیا کو بالکل جمع نہیں کرتا۔
It was narrated from Abu Wail that a man from his people - Samurah bin Sahm - said: "We stopped with Abu Hashim bin Utbah, who had been stabbed, and Muawiyah came to visit him. Abu Hashim wept and Muawiayah said to him : Why are you weeping? O maternal Uncle? Is there some pain bothering you, or it is because of this world , the best of which has already passed? He said: It is not for any of these reasons.But the Messenger of Allah ﷺ give me some advise and I wish that I had follow it . He ﷺ said: There may come a time when u will see wealth divided among the people, and all u need this is a servant and a mount in the cause of Allah .That time came ,but I accumulated wealth. (Hasan)
Top