مشکوٰۃ المصابیح - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 5276
حدیث نمبر: 1769
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ كُلَّ عَامٍ عَشْرَةَ أَيَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُعْرَضُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ عُرِضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ .
اعتکاف
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہر سال دس دن کا اعتکاف کرتے تھے، جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا ١ ؎ اور ہر سال ایک بار قرآن کا دور آپ سے کرایا جاتا تھا، جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال دو بار آپ سے دور کرایا گیا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاعتکاف ١٧ (٢٠٤٤)، فضائل القرآن ٧ (٤٩٩٨)، سنن ابی داود/الصوم ٧٨ (٢٤٦٦)، سنن الترمذی/الصوم ٧١ (٧٩١)، (تحفة الأشراف: ١٢٨٤٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٢٨١، ٣٣٦، ٤١٠)، سنن الدارمی/الصوم ٥٥ (١٨٢٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اور بند کرنے کے ہیں، اور شرعی اصطلاح میں مسجد میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو روکنے کو اعتکاف کہتے ہیں۔ ٢ ؎: تاکہ آخر عمر میں آپ کی امت کے لوگ آپ کی پیروی کریں، اور عبادت میں زیادہ کوشش کریں، اور بعض نے کہا : آپ نے ایک سال پہلے رمضان کے اخیر د ہے میں اپنی بیویوں کی وجہ سے اعتکاف کو ترک کیا تھا، اور شوال میں اس اعتکاف کو ادا کیا تھا، تو دوسرے رمضان میں بیس دن اعتکاف کیا گویا پہلے رمضان کے اعتکاف کی بھی قضا کی واللہ اعلم
Top