سنن ابنِ ماجہ - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 1730
حدیث نمبر: 1730
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّتِي بَعْدَهُ.
عرفہ میں نویں ذی الحجہ کا روزہ
ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ عرفہ ١ ؎ کے دن روزہ رکھنے کا ثواب اللہ تعالیٰ یہ دے گا کہ اگلے پچھلے ایک سال کے گناہ بخش دے گا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: (١٣١٧)، (تحفة الأشراف: ١٢١١٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یوم عرفہ سعودی عرب کے کلنڈر کے حساب سے ٩ ذی الحجہ کے دن کا روزہ جس دن حج ہوتا ہے، یہ عرفات میں حجاج کے اجتماع کے دن کا روزہ ہے، اختلاف مطالع کی وجہ سے تاریخوں کے فرق میں عام مسلمان مکہ کی تاریخ کا خیال رکھیں، اور حجاج کے عرفات میں اجتماع والے حج کے دن کا روزہ رکھیں، اس دن کے روزہ سے دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں البتہ جو حجاج کرام اس دن عرفات میں ہوتے ہیں ان کے لیے روزہ رکھنا منع ہے کیونکہ یہ ذکر و دعا میں مشغولیت کا دن ہوتا ہے، اس دن ان کے لیے یہی سب سے بڑی عبادت ہے۔ ٢ ؎: یہاں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے، وہ یہ کہ ابھی جو سال نہیں آیا، اس کے گناہ بندہ پر نہیں لکھے گئے تو ان کی معافی کے کیا معنی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ عزوجل کے علم میں وہ گناہ موجود ہیں، پس ان کی معافی ہوسکتی ہے جیسے فرمایا ليغفر لک الله ما تقدم من ذنبک وما تاخر اور ممکن ہے کہ بعد کی معافی سے یہ غرض ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس کو گناہ کرنے سے بچا لے گا، یا اس کا ثواب اتنا دے گا جو دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہو سکے گا واللہ اعلم ۔
It was narrated from Abu Qatadah that the Messenger of Allah ﷺ said: "Fasting on the Day of Arafah, I hope from Allah, expiates for the sins of the year before and the year after."(Sahih)
Top