مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2683
حدیث نمبر: 2683
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَنَشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيُرَدُّ عَلَى أَقْصَاهُمْ.
تمام مسلمانوں کے خون برابر ہیں۔
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مسلمانوں کے خون برابر ہیں، اور وہ اپنے مخالفوں کے لیے ایک ہاتھ کی طرح ہیں، ان میں سے ادنی شخص بھی کسی کو امان دے سکتا ہے، اور سب کو اس کی امان قبول کرنی ہوگی، اور (لشکر میں) سب سے دور والا شخص بھی مال غنیمت کا مستحق ہوگا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: ٦٠٢٩، ومصباح الزجاجة: ٩٤٨) وقد مضی تمامہ برقم: (٢٦٦٠) (صحیح) (سند میں حنش (حسین بن قیس) ضعیف ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: ٣٤٧٥ )
وضاحت: ١ ؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً ایک لشکر لڑائی کے لئے نکلا کچھ آگے کچھ پیچھے اب آگے والوں کو کچھ مال ملا تو پیچھے والے بھی گو ان سے دور ہوں اس میں شریک ہوں گے، اس لئے کہ وہ ان کی مدد کے لئے آ رہے تھے تو گویا انہی کے ساتھ تھے۔
Top