مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3925
حدیث نمبر: 3925
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ الْهَادِ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ بَلِيٍّ قَدِمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَكَانَ إِسْلَامُهُمَا جَمِيعًا،‏‏‏‏ فَكَانَ أَحَدُهُمَا أَشَدَّ اجْتِهَادًا مِنَ الْآخَرِ،‏‏‏‏ فَغَزَا الْمُجْتَهِدُ مِنْهُمَا فَاسْتُشْهِدَ،‏‏‏‏ ثُمَّ مَكَثَ الْآخَرُ بَعْدَهُ سَنَةً ثُمَّ تُوُفِّيَ،‏‏‏‏ قَالَ طَلْحَةُ:‏‏‏‏ فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ،‏‏‏‏ إِذَا أَنَا بِهِمَا فَخَرَجَ خَارِجٌ مِنَ الْجَنَّةِ،‏‏‏‏ فَأَذِنَ لِلَّذِي تُوُفِّيَ الْآخِرَ مِنْهُمَا،‏‏‏‏ ثُمَّ خَرَجَ فَأَذِنَ لِلَّذِي اسْتُشْهِدَ،‏‏‏‏ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ ارْجِعْ فَإِنَّكَ لَمْ يَأْنِ لَكَ بَعْدُ،‏‏‏‏ فَأَصْبَحَ طَلْحَةُ يُحَدِّثُ بِهِ النَّاسَ فَعَجِبُوا لِذَلِكَ،‏‏‏‏ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدَّثُوهُ الْحَدِيثَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مِنْ أَيِّ ذَلِكَ تَعْجَبُونَ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ هَذَا كَانَ أَشَدَّ الرَّجُلَيْنِ اجْتِهَادًا ثُمَّ اسْتُشْهِدَ،‏‏‏‏ وَدَخَلَ هَذَا الْآخِرُ الْجَنَّةَ قَبْلَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ قَدْ مَكَثَ هَذَا بَعْدَهُ سَنَةً،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَأَدْرَكَ رَمَضَانَ،‏‏‏‏ فَصَامَ وَصَلَّى كَذَا وَكَذَا مِنْ سَجْدَةٍ فِي السَّنَةِ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى،‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَمَا بَيْنَهُمَا أَبْعَدُ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
خواب کی تعبیر
طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت ہے کہ دور دراز کے دو شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ دونوں ایک ساتھ اسلام لائے تھے، ان میں ایک دوسرے کی نسبت بہت ہی محنتی تھا، تو محنتی نے جہاد کیا اور شہید ہوگیا، پھر دوسرا شخص اس کے ایک سال بعد تک زندہ رہا، اس کے بعد وہ بھی مرگیا، طلحہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوں، اتنے میں وہ دونوں شخص نظر آئے اور جنت کے اندر سے ایک شخص نکلا، اور اس شخص کو اندر جانے کی اجازت دی جس کا انتقال آخر میں ہوا تھا، پھر دوسری بار نکلا، اور اس کو اجازت دی جو شہید کردیا گیا تھا، اس کے بعد اس شخص نے میرے پاس آ کر کہا: تم واپس چلے جاؤ، ابھی تمہارا وقت نہیں آیا، صبح اٹھ کر طلحہ ؓ لوگوں سے خواب بیان کرنے لگے تو لوگوں نے بڑی حیرت ظاہر کی، پھر خبر رسول اللہ ﷺ کو پہنچی، اور لوگوں نے یہ سارا قصہ اور واقعہ آپ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: تمہیں کس بات پر تعجب ہے ؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! پہلا شخص نہایت عبادت گزار تھا، پھر وہ شہید بھی کردیا گیا، اور یہ دوسرا اس سے پہلے جنت میں داخل کیا گیا! آپ ﷺ نے فرمایا: کیا یہ اس کے بعد ایک سال مزید زندہ نہیں رہا؟ ، لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور زندہ رہا، آپ ﷺ نے فرمایا: ایک سال میں تو اس نے رمضان کا مہینہ پایا، روزے رکھے، اور نماز بھی پڑھی اور اتنے سجدے کئے، کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: یہ تو ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: تو اسی وجہ سے ان دونوں (کے درجوں) میں زمین و آسمان کے فاصلہ سے بھی زیادہ دوری ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٥٠١٧، ومصباح الزجاجة: ١٣٧٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/١٦٣) (صحیح) (سند میں ابوسلمہ اور طلحہ کے مابین انقطاع ہے، لیکن دوسرے شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی عمل ضائع ہونے والا نہیں بشرطیکہ خلوص دل کے ساتھ اس کو راضی کرنے کے لیے کیا ہو، اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ تھوڑی عبادت کا درجہ بڑے عابد اور زاہد سے بڑھ جاتا ہے، خلوص اور محبت الہیٰ کے ساتھ تھوڑا عمل بھی سینکڑوں اعمال سے زیادہ ہے۔
Top