سنن ابنِ ماجہ - حج کا بیان - حدیث نمبر 3095
حدیث نمبر: 3095
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَفْتِلُ الْقَلَائِدَ لِهَدْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَلِّدُ هَدْيَهُ ثُمَّ يَبْعَثُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُقِيمُ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُهُ الْمُحْرِمُ.
قربانیوں کی گردن میں ہار ڈالنا۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کی ہدی ١ ؎ کے لیے قلادہ (پٹہ) بٹتی تھی، آپ وہ قلادہ اپنی ہدی والے جانور کے گلے میں ڈالتے، پھر اس کو روانہ فرما دیتے، اور آپ ﷺ مدینہ ہی میں مقیم رہتے، اور جن باتوں سے محرم پرہیز کرتا ہے ان میں سے کسی بات سے آپ پرہیز نہیں کرتے تھے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: أنظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: ١٥٩٤٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حج تمتع یا حج قران میں مکہ میں ذبح کیا جاتا ہے، نیز اس جانورکو بھی ہدی کہتے ہیں جس کو غیر حاجی حج کے موقع سے مکہ میں ذبح کرنے کے لیے بھیجتا ہے۔ ٢ ؎: کیونکہ ہدی بھیج دینے سے آدمی محرم نہیں ہوتا، امام نودی کہتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ ہدی کا حرم میں بھیجنا مستحب ہے، اگر خود نہ جائے تو کسی اور کے ہاتھ بھیج دے، جمہور کا یہی قول ہے کہ اگر ہدی کسی اور کے ہاتھ بھیج دے تو بھیجنے والے پر احرام کا حکم جاری نہ ہوگا، البتہ اگر اپنے ساتھ ہدی لے کر جائے تو محرم ہوجائے گا۔
It was narrated that Aisha (RA) the wife of the Prophet ﷺ said: "I used to twist the garlands for the sacrificial animal of the Prophet ﷺ and his sacrificial animal would be garlanded and sent (to Makkah), and he would stay (in Al-Madinah) without avoiding any of the things that the one in Ihram avoids."
Top