سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2866
حدیث نمبر: 2866
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏ وَابْنُ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْأَثَرَةِ عَلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ نَقُولَ الْحَقَّ حَيْثُمَا كُنَّا، ‏‏‏‏‏‏لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ.
بیعت کا بیان
عبادہ بن صامت ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے تنگی اور فراخی، خوشی و ناخوشی، اور اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دئیے جانے کی حالت میں بھی رسول اللہ ﷺ سے سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی، نیز اس بات پر بیعت کی کہ حکمرانوں سے نہ جھگڑیں، اور جہاں بھی ہوں حق بات کہیں، اور اللہ کے سلسلے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الفتن ٢ (٧٠٥٦)، الأحکام ٤٣ (٧١٩٩، ٧٢٠٠)، صحیح مسلم/الإمارة ٨ (١٧٠٩)، سنن النسائی/البیعة ١ (٤١٥٤، ٤١٥٥)، (تحفة الأشراف: ٥١١٨)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجہاد ١ (٥)، مسند احمد (٤/٣١٤، ٣١٨، ٣١٩، ٣٢١، ٣٢٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی جس بات میں اللہ کی خوشی ہو یعنی ثواب اور عبادت کے کام میں کسی کی بدگوئی سے ہم کو ڈر نہ ہو، یہ مومنین کاملین کی شان ہے کہ وہ سنت پر چلنے میں کسی سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی جاہلوں اور اہل بدعت کے غلط پروپگنڈہ سے متاثر ہوتے ہیں، جاہل اور بدعتی حدیث سے محبت رکھنے اور ان پر عمل کرنے والوں کو برے القاب اور خطابات سے پکارتے اور انہیں طرح طرح سے بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جب یہ محبان رسول نماز میں زور سے آمین، رفع یدین اور امام کے پیچھے سورة فاتحہ کی قرأت کرتے ہیں، تو جاہل مقلد اور بدعتی ان کو لا مذہب کہتے ہیں اور جب شرک کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں، اور غیر اللہ کے پکارنے یا ماسوا اللہ کی عبادت کرنے یا مدد مانگنے سے خود رکتے ہیں اور دوسروں کو روکتے ہیں، تو یہ لوگ انہیں وہابی کے نام سے بدنام کرتے ہیں، اور جب یہ محبان رسول، اللہ تعالیٰ کی صفات جیسے استواء علی العرش، ضحک، (ہنسنا) نزول (آسمان دنیا پر اترنا) وغیرہ وغیرہ ثابت کرتے ہیں تو یہ انہیں مشبہہ کہتے ہیں، اور جب ید (ہاتھ)، وجہ (چہرہ)، عین (آنکھ)، قدم، صوت (آواز) جیسی صفات کا اثبات کرتے ہیں تو وہ انہیں مجسمہ کا لقب دیتے ہیں، لیکن ان سب تہمتوں سے حق پرستوں کو کوئی ڈر نہیں، اور وہ جاہلوں اور بدعتیوں کی عیب جوئی، اور گالی گلوج اور غلط پروپگنڈے سے ڈرتے اور گھبراتے نہیں بلکہ بلا کھٹکے احادیث صحیحہ پر عمل کرتے ہیں، اس حدیث میں آپ نے صبر و ثبات پر اور شرع کی اطاعت اور حاکم کی اطاعت پر بیعت لی۔
It was narrated that Ubadahh bin Samit said: "We gave our pledge to the Messenger of Allah ﷺ , pledging to listen and obey in times of hardship and times of ease, willingly or reluctantly, and when others are shown preference over us, and that we would not dispute the order of those in charge, that we would speak the truth wherever we are, and that we would not fear the blame of anyone when acting or speaking for the sake of Allah." (Sahih)
Top