سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2783
حدیث نمبر: 2783
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَقِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يُقَاتِلُ شَجَاعَةً وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَيُقَاتِلُ رِيَاءً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ.
قتال کی نیت۔
ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بہادری کی شہرت کے لیے لڑتا ہے، اور جو خاندانی عزت کی خاطر لڑتا ہے، اور جس کا مقصد ریا و نمود ہوتا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے کلمے کی بلندی کے مقصد سے جو لڑتا ہے وہی مجاہد فی سبیل اللہ ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم ٤٥ (١٢٣)، الجہاد ١٥ (٢٨١٠)، الخمس ١٠ (٣١٢٦)، التوحید ٢٨ (٧٤٥٨)، صحیح مسلم/الإمارة ٤٢ (١٩٠٤)، سنن ابی داود/الجہاد ٢٦ (٢٥١٧، ٢٥١٨)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١٦ (١٦٤٦)، سنن النسائی/الجہاد ٢١ (٣١٣٨)، (تحفة الأشراف: ٨٩٩٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٣٩٢، ٣٩٧، ٤٠٥، ٤١٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بہادری کے اظہار کے لیے اور خاندانی شہرت و جاہ کے لیے یا ریاکاری اور دکھاوے کے لیے یا دنیا اور مال و ملک کے لئے جس میں کوئی دینی مصلحت نہ ہو لڑنا جہاد نہیں ہے، اسلام کے بول بالا کے لیے اللہ کے دین کے غلبہ کے لیے اللہ کو راضی کرنے کے لیے جو جہاد ہوگا وہ اسلامی جہاد ہوگا، اور وہی اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہوگا، اگلے لوگوں میں اگر کبھی جہاد کے دوران اللہ کے سوا کسی اور کا خیال بھی آجاتا تو لڑائی چھوڑ دیتے تھے۔
It was narrated that Abu Musa said: "The Prophet ﷺ l was asked about a man who fights to prove his courage, or out of pride and honor for his close relatives, or to show off. The Messenger of Allah ﷺ said: Whoever fights so that the Word of Allah may be supreme is the one who (is fighting) in the cause of Allah. (Sahih)
Top