سنن ابنِ ماجہ - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1625
حدیث نمبر: 1625
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْسَفِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ:‏‏‏‏ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْفَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى مَا يَفِيضَ بِهَا لِسَانُهُ.
آنحضرت ﷺ کی بیماری کا بیان
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے اس مرض میں کہ جس میں آپ کا انتقال ہوگیا، فرما رہے تھے: الصلاة وما ملکت أيمانکم نمسش کا، اور لونڈیوں اور غلاموں کا خیال رکھنا آپ برابر یہی جملہ کہتے رہے، یہاں تک کہ آپ کی زبان مبارک رکنے لگی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٨١٥٤، ومصباح الزجاجة: ٥٩٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٢٩٠، ٣١١، ٣١٥، ٣٢١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ کو نماز کا بڑا خیال تھا کیونکہ نماز توحید باری تعالیٰ کے بعد اسلام کا سب سے اہم اور بنیادی رکن ہے، اسی لئے وفات کے وقت بھی آپ نے اس کے لئے وصیت فرمائی، مطلب یہ تھا کہ نماز کی محافظت کرو، وقت پر پڑھو، شرائط اور ارکان کے ساتھ ادا کرو، دوسرا اہم مسئلہ لونڈی اور غلام کا تھا، آپ کی وصیت کا مقصد یہ تھا کہ لوگ لونڈیوں اور غلاموں کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اور ان پر ظلم نہ کریں۔ جو لوگ غلامی کی وجہ سے اسلام پر تنقید کرتے ہیں ان کو یہ خبر نہیں ہوئی کہ درحقیقت غلامی کیا ہے گویا فرزندی میں لینا ہے اور اپنی اولاد کی طرح ایک بےوارث شخص کی پرورش کرنا ہے، اس میں عقلاً کون سی قباحت ہے؟ بلکہ قیدیوں کے گزارے کے لئے اس سے بہتر دوسری کوئی صورت عقل ہی میں نہیں آتی، البتہ اس زمانہ میں بعض جاہل لوگ لونڈیوں اور غلاموں کے ساتھ جو وحشیانہ سلوک کرتے تھے تو یہ بری بات ہے، مگر دین اسلام پر یہ تنقید صحیح نہیں ہے کیونکہ اسلام نے تو ایسے برتاؤ سے منع کیا ہے، اور ان کے ساتھ بار بار نیک سلوک کرنے کی وصیت کی ہے یہاں تک نبی کریم کی زبان مبارک اسی پر بےقابو ہوگئی، اور آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی ﷺ۔
It was narrated from Umm Salamah that the Messenger of Allah ﷺ used to say, during the illness that would be his last: "The prayer; and those whom your right hands possess."!: And he kept on saying it until his tongue could no longer utter any words. (Daif)
Top