سنن ابنِ ماجہ - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 483
حدیث نمبر: 483
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ طَلْقٍ الْحَنَفِيَّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَسُئِلَ عَنْ مَسِّ الذَّكَرِ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَيْسَ فِيهِ وُضُوءٌ إِنَّمَا هُوَ مِنْكَ.
ذکر چھونے کی رخصت کے بیان میں
طلق ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا: آپ سے شرمگاہ چھونے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: اس کے چھونے سے وضو نہیں ہے، وہ تو تمہارے جسم کا ایک حصہ ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة ٧١ (١٨٢)، سنن الترمذی/الطہارة ٦٢ (٨٥)، سنن النسائی/الطہارة ١١٩ (١٦٥)، (تحفة الأشراف: ٥٠٢٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٢٢، ٢٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بسرہ بنت صفوان اور طلق بن علی ؓ دونوں کی روایتیں بظاہر متعارض ہیں لیکن بسرہ ؓ کی روایت کو ترجیح اس لئے حاصل ہے کہ وہ زیادہ صحیح و ثابت ہے، اور طلق بن علی ؓ کی روایت منسوخ ہے کیونکہ وہ پہلے کی ہے، اور بسرہ ؓ کی روایت بعد کی ہے جیسا کہ ابن حبان اور حازمی نے اس کی تصریح کی ہے، اور دونوں میں تطبیق اس طرح سے بھی دی جاتی ہے کہ بسرہ ؓ کی حدیث بغیر کسی حاجز (پردہ) کے چھونے سے متعلق ہے، اور طلق کی حدیث حاجز (پردہ) کے اوپر چھونے سے متعلق ہے، لہذا اگر کوئی بغیر کسی حائل کے شرمگاہ چھولے تو وضو کرے اور اگر کوئی پردہ حائل ہو تو وضو کی ضرورت نہیں۔
Qais bin Talq AI-Hanafi narrated that his father said: "I heard the Messenger of Allah ﷺ being asked about touching the penis. He said: That does not require ablution, because it is a part of you (your body). (Sahih)
Top