سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 854
حدیث نمبر: 854
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْحُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا قَالَ:‏‏‏‏ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، ‏‏‏‏‏‏سورة الفاتحة آية 7، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ آمِينَ.
آواز سے آمین کہنا۔
علی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا کہ جب آپ ﷺ ولا الضالين کہتے تو آمین کہتے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٠٠٦٥، ومصباح الزجاجة: ٣١٢) (صحیح) (اس حدیث کی سند میں محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن بعد میں آنے والی صحیح سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: ٨٤٥ ، فواد عبد الباقی اور خلیل مامون شیحا کے نسخوں میں اور مصباح الزجاجہ کے دونوں نسخوں میں عثمان بن ابی شیبہ ہے، مشہور حسن نے ابوبکر بن ابی شیبہ ثبت کیا ہے، اور ایسے تحفة الأشراف میں ہے، اس لئے ہم نے ابوبکر کو ثبت کیا ہے، جو ابن ماجہ کے مشاہیر مشائخ میں ہیں، اس لئے کہ امام مزی نے تحفہ میں یہی لکھا ہے، اور تہذیب الکمال میں حمید بن عبدالرحمن کے ترجمہ میں تلامیذ میں ابوبکر بن ابی شیبہ کے نام کے آگے (م د ق) کا رمز ثبت فرمایا ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ صحیح مسلم، ابوداود، اور ابن ماجہ میں ابوبکر کے شیخ حمید بن عبد الرحمن ہی ہیں، ملاحظہ ہو، تہذیب الکمال: ( ٧ / ٣٧٧)، اور عثمان بن ابی شیبہ کے سامنے (خ م) یعنی بخاری و مسلم کا رمز دیا ہے، یعنی ان دونوں کتابوں میں حمید سے روایت کرنے والے عثمان ہیں، ایسے ہی عثمان کے ترجمہ میں حمید بن عبد الرحمن کے آگے (خ م) کا رمز دیا ہے )
وضاحت: ١ ؎: آمین کے معنی ہیں قبول فرما، اور بعضوں نے کہا کہ آمین اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، اور بہر حال زور سے آمین کہنا سنت نبوی اور باعث اجر ہے، اور جو کوئی اس کو برا سمجھے اس کو اپنی حدیث مخالف روش پر فکر مند ہونا چاہیے کہ وہ حدیث رسول کے اعراض سے کیوں کر اللہ کے یہاں سرخرو ہو سکے گا۔
It was narrated that Ali said: "I heard the Messenger of Allah ﷺ saying Amin after he said, nor of those who went astray: (Sahih)
Top