سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1398
حدیث نمبر: 1398
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ:‏‏‏‏ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ يَعْنِي:‏‏‏‏ مَا دُونَ الْفَاحِشَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا أَدْرِي مَا بَلَغَ غَيْرَ أَنَّهُ دُونَ الزِّنَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ:‏‏‏‏ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَلِي هَذِهِ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لِمَنْ أَخَذَ بِهَا.
نماز گناہوں کا کفارہ ہے
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا سے کم کچھ بدتہذیبی کرلی، میں نہیں جانتا کہ وہ اس معاملہ میں کہاں تک پہنچا، بہرحال معاملہ زناکاری تک نہیں پہنچا تھا، وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: أقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلک ذكرى للذاکرين دن کے دونوں حصوں (صبح و شام) میں اور رات کے کچھ حصہ میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں، اور یہ یاد کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے (سورة هود: ١١٤ ) ، پھر اس شخص نے عرض کیا: کیا یہ حکم میرے لیے خاص ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر اس شخص کے لیے جو اس پر عمل کرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/مواقیت الصلاة ٥ (٥٢٦)، التفسیر ھود ٦ (٤٦٨٧)، صحیح مسلم/التوبة ٧ (٢٧٦٣)، سنن الترمذی/التفسیر ١٢ (٣١١٤)، (تحفة الأشراف: ٩٣٧٦)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود ٣٢ (٤٤٦٨)، مسند احمد (١/٣٨٥، ٤٣٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: دن کے دونوں کناروں سے مراد فجر اور مغرب کی نماز ہے، اور بعض کے نزدیک صرف عشاء اور بعض کے نزدیک مغرب اور عشاء دونوں مراد ہیں، اور رات کے کچھ حصہ میں سے مراد نماز تہجد ہے، امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ ممکن ہے کہ یہ آیت معراج سے قبل نازل ہوئی ہو، کیونکہ اس سے قبل دو نمازیں ہی تھیں، ایک سورج ڈوبنے سے پہلے اور ایک سورج ڈوبنے کے بعد، اور رات کے پچھلے پہر نماز تہجد تھی، اور معراج میں پانچ وقت کی نماز فرض ہوئی۔
It was narrated from Abdullah bin Masud that a man did something with a woman that was less than adultery; I do not , know how far it went, but it was less than adultery. He went to the Prophet ﷺ and told him about that. Then Allah revealed these words: "And perform the prayer, at the two ends of the day and in some hours ofthe night. Verily, good deeds remove the evil deeds. That is a reminder for the mindful.He said: "O Messenger of Allah, is this only for me?" He said: "It is for everyone who acts upon it. " (Sahih)
Top