سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1307
حدیث نمبر: 1307
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُخْرِجَهُنَّ فِي يَوْمِ الْفِطْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّحْرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ:‏‏‏‏ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ إِحْدَاهُنَّ لَا يَكُونُ لَهَا جِلْبَابٌ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلْتُلْبِسْهَا أُخْتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا.
عورتوں کا عیدین میں نکلنا
ام عطیہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عورتوں کو عیدین میں لے جائیں، ام عطیہ ؓ کہتی ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو (کیا کرے؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا: اس کی ساتھ والی اسے اپنی چادر اڑھا دے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/العیدین ١ (٨٩٠)، سنن الترمذی/الصلاة ٢٧١ (٥٣٩)، سنن النسائی/الحیض الاستحاضہ ٢٢ (٣٩٠)، العیدین ٢ (١٥٥٩)، ٣ (١٥٦٠)، (تحفة الأشراف: ١٨١٣٦)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض ٢٣ (٣٢٤)، الصلاة ٢ (٣٥١)، العیدین ١٥ (٩٧٤)، ٢٠ (٩٨٠)، ٢١ (٩٨١)، الحج ٨١ (١٦٥٢)، سنن ابی داود/الصلاة ٢٤٧ (١١٣٦)، مسند احمد (٥/٨٤، ٨٥)، سنن الدارمی/الصلاة ٢٢٣ (١٦٥٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ غریب و مسکین عورت بھی عیدگاہ کے لیے نکلے، اگر کپڑے نہ ہوں تو اپنی سہیلی یا رشتے دار عورت سے مانگ لے، اس حدیث سے عورتوں کے عیدین میں عیدگاہ جانے کی بڑی تاکید ثابت ہوتی ہے، بعض نے کہا کہ یہ حکم نبی کریم کے عہد مبارک میں تھا اور اب جب کہ فسق و فجور پھیل گیا ہے تو عورتوں کا باہر نکلنا مناسب نہیں، اور ام المؤمنین عائشہ ؓ نے فرمایا کہ اگر نبی کریم عورتوں کے وہ کام دیکھتے جو انہوں نے نکالے ہیں تو یقینا ان کو مسجد میں جانے سے منع کرتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں منع کی گئیں، اور اس اثر سے خود ان لوگوں کے قول کے خلاف ثابت ہوتا ہے یعنی یہ کہ عورتوں کو باہر نکلنا منع نہیں ہوا۔ برصغیر میں علماء کا ایک طبقہ عورتوں کے عیدگاہ اور مساجد جانے کی بوجوہ چند بڑی مخالفت کرتا ہے، جبکہ نصوص شرعیہ سے عورتوں کا ان جگہوں پر جانا ثابت ہے، اور یہ ان کا حق ہے جو اسلام نے انہیں دیا ہے، بالخصوص اگر ان مساجد اور دینی مراکز کے ذریعہ سے وعظ و تبلیغ اور دینی تعلیم کی ضرورت بھی پوری ہوتی ہو تو اس سلسلہ میں عورتوں کو نہ صرف یہ کہ جانے کی اجازت دینی چاہیے بلکہ اس کا اہتمام بھی کرنا چاہیے، ظاہر بات ہے کہ اسلام نے جو آداب اس سلسلہ میں بتائے ہیں اس کا لحاظ کئے بغیر عورتوں کا باہر نکلنا صحیح اور مناسب نہ ہوگا، لیکن مشاہدہ یہ ہے کہ ہر طرح کے تجارتی اور تفریحی مقامات پر عورتیں بےپردہ اور بےلگام گھوم رہی ہیں اور اس سلسلہ میں کوئی حرج اور انکار کا جذبہ لوگوں میں باقی نہیں رہا، لیکن فقہی فروع کی پابندی اس انداز سے کرائی جاتی ہے کہ شریعت سے ثابت مسائل میں بھی لوگوں کو اعتراض ہوتا ہے، لہذا ہمیں شرعی ضابطہ میں رہ کر عورتوں کو ان دینی مقامات میں جانے کی ترغیب دینی چاہیے کیونکہ یہ ان کا حق ہے، اور اس سے بڑھ کر اگر دینی مسائل کے سیکھنے سکھانے کا موقع بھی فراہم ہو تو اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔
It was narrated that Umm ‘Atiyyah said: “The Messenger of Allah ﷺ commanded us to bring them (the women) out on the day of Fitr and the day of Nahr.” Umm ‘Atiyyah said: “We said: ‘What if one of them does not have an outer covering?’ He said: ‘Let her sister share her own outer covering with her.’“(Sahih)
Top