سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1298
حدیث نمبر: 1298
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى الْعِيدَيْنِ سَلَكَ عَلَى دَارِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عَلَى أَصْحَابِ الْفَسَاطِيطِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ انْصَرَفَ فِي الطَّرِيقِ الْأُخْرَى طَرِيقِ بَنِي زُرَيْقٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَخْرُجُ عَلَى دَارِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَدَارِ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَى الْبَلَاطِ.
عید گاہ کو ایک راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے آنا
مؤذن رسول سعد القرظ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب عیدین کی نماز کے لیے نکلتے تو سعید بن ابی العاص کے مکان سے گزرتے، پھر خیمہ والوں کی طرف تشریف لے جاتے، پھر دوسرے راستے سے واپس ہوتے، اور قبیلہ بنی زریق کے راستے سے عمار بن یاسر اور ابوہریرہ ؓ کے مکانات کو پار کرتے ہوئے مقام بلاط پر تشریف لے جاتے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٣٨٣٢، ومصباح الزجاجة: ٤٥٦) (ضعیف) (عبدالرحمن اور ان کے والد ضعیف ہیں )
وضاحت: ١ ؎: بلاط ایک مقام کا نام ہے، جو مسجد نبوی اور بازار کے درمیان واقع تھا۔ ٢ ؎: علماء نے راستہ بدلنے کی بہت سی حکمتیں بیان فرمائی ہیں، امام نووی (رح) نے اس کی حکمت مقامات عبادت کا زیادہ ہونا بتلایا ہے، بعض کہتے ہیں کہ ایسا اس لئے کہ دونوں راستے قیامت والے دن گواہی دیں گے کہ یا اللہ تیری تکبیر و تہلیل کرتا ہوا یہ بندہ ہمارے اوپر سے گزرا تھا کیونکہ نماز عید کے لئے یہ حکم ہے کہ آتے جاتے راستوں میں بہ آواز بلند تکبیریں پڑھتے اور اللہ کا ذکر کرتے رہو، یا مقصد ہے کہ ایک کے بجائے دو راستوں کے فقراء، لوگوں کے صدقہ و خیرات سے بہرمند ہوں، یا اس لئے کہ مسلمانوں کی قوت و اجتماعیت کا زیادہ سے زیادہ مظاہرہ ہو۔
‘Abdur-Rahnân bin Sa`d bin ‘Ammâr bin Sa’d said: “My father told me, from his father, from his grandfather, that when the Prophet ﷺ went out on the two ‘Eid, he would pass by the house of Sa’eed bin Abul-’As, then by the people of the tent then he would leave by a different route, via Banu Zuraiq, then he would go out by the house of ‘Ammar bin Yasir and the house of Abu Hurairah (RA) to Balât.” (Da’if)
Top