سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1225
حدیث نمبر: 1225
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَالَّذِي ذَهَبَ بِنَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَاتَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَيْهِ الْعَمَلَ الصَّالِحَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا.
نفل نماز ( بلاعذر) بیٹھ کر پڑھنا
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے نبی اکرم ﷺ کی جان کو قبض کیا، آپ وفات سے پہلے اکثر بیٹھ کر نمازیں پڑھا کرتے تھے، اور آپ کو وہ نیک عمل انتہائی محبوب اور پسندیدہ تھا جس پر بندہ ہمیشگی اختیار کرے، خواہ وہ تھوڑا ہی ہو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/قیام اللیل ١٧ (١٦٥٥، ١٦٥٦)، (تحفة الأشراف: ١٨٢٣٦)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٠٥، ٣١٩، ٣٢٠، ٣٢١، ٣٢٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عمل اگرچہ تھوڑا ہو جب وہ ہمیشہ کیا جائے تو اس کی برکت اور ہی ہوتی ہے، اور ہمیشگی کی وجہ سے وہ اس کثیر عمل سے بڑھ جاتا ہے جو چند روز کے لئے کیا جائے، ہر کام کا یہی حال ہے مواظبت اور دوام عجب برکت کی چیز ہے، اگر کوئی شخص ایک سطر قرآن شریف کی ہر روز حفظ کیا کرے تو سال میں دو پارے ہوجائیں گے، اور پندرہ سال میں سارا قرآن حفظ ہوجائے گا، اس حدیث پر ساری حکمتیں قربان ہیں، دین و دنیا کے فائدے اس میں بھرے ہوئے ہیں، نفس پر زور ڈالو اور ہمیشہ کام کرنا سیکھو، اور ہر کام کے لئے وقت مقرر کرو اور کسی کام کا ناغہ نہ کرو، اور تھوڑا کام ہر روز اختیار کرو کہ دل پر بار نہ ہو، پھر دیکھو کیا برکت ہوتی ہے کہ تم خود تعجب کرو گے۔
It was narrated that Umm Salamah said: "By the One Who took his soul (i.e., the soul of the Prophet ﷺ SAW), he did not die until he offered most of his prayers sitting down. And the dearest of the actions to him was the righteous action that the person does regularly, even if it were a little."(Sahih).
Top