سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1216
حدیث نمبر: 1216
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بَكِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فِي صَلَاتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَدْخُلُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ نَفْسِهِ حَتَّى لَا يَدْرِيَ زَادَ أَوْ نَقَصَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُسَلِّمْ.
سلام قبل سجدہ سہو کرنا
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: شیطان تم میں سے کسی کے پاس نماز کی حالت میں آتا ہے، اور انسان اور اس کے دل کے درمیان داخل ہو کر وسوسے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ آدمی نہیں جان پاتا کہ اس نے زیادہ پڑھی یا کم پڑھی، جب ایسا ہو تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے، پھر سلام پھیرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ٣١ (٥١٦)، ١٩٨ (١٠٣٢)، (تحفة الأشراف: ١٥٢٥٢)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان ٤ (٦٠٨)، صحیح مسلم/المساجد ١٩ (٣٨٩)، سنن الترمذی/الصلاة ١٧٤ (٣٩٧)، موطا امام مالک/السہو ١ (١) (حسن صحیح) (قبل أن یسلم کا جملہ صحیح نہیں ہے )
وضاحت: ١ ؎: سجدہ سہو کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ آدمی اسے سلام سے پہلے کرے، یا سلام کے بعد، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کرے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ اسے سلام سے پہلے کرے، یہی قول اکثر فقہائے مدینہ مثلاً یحییٰ بن سعید، ربیعہ اور امام شافعی وغیرہ کا ہے، اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب نماز میں زیادتی ہوئی ہو تو سجدہ سہو سلام کے بعد کرے، اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کرے، یہ قول مالک بن انس کا ہے، اور امام احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدہ سہو نبی اکرم سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدہ سہو کرے، وہ کہتے ہیں کہ جب دو رکعت کے بعد کھڑا ہوجائے تو ابن بحینہ ؓ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرے اور جب ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سلام کے بعد کرے، اور اگر ظہر و عصر کی نماز میں دو ہی رکعت میں سلام پھیر دے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرے، اسی طرح جس صورت میں جیسے اللہ کے رسول کا فعل موجود ہے، اس پر اس طرح عمل کرے، اور جس صورت میں رسول اللہ سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet ﷺ SAW said: "The Satan comes to anyone of you while he is praying and comes between him and his soul, until he does not know whether he has added something or omitted something. If that happens, then he should prostrate twice before he says the Salam, then he should say the Salam."(Hasan).
Top