سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1121
حدیث نمبر: 1121
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَصِلْ إِلَيْهَا أُخْرَى.
جس شخص کو (امام کے ساتھ) جمعہ کی ایک رکعت ہی ملے
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی، تو اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا لے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٣٢٥٤ ومصباح الزجاجة: ٣٩٩)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجمعة ٣ (١١) (صحیح) (سند میں عمر بن حبیب ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طرق کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، تراجع الألبانی: رقم: ٤٦٧ ، نیز ملاحظہ ہو الروضة الندیة ٣٧٦ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی جمعہ اس کا صحیح ہوگیا، اب ایک رکعت اور پڑھ لے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر ایک رکعت بھی نہ پائے، مثلاً: دوسری رکعت کے سجدے میں شریک ہو، یا قعدہ (تشہد) میں تو جمعہ نہیں ملا، اب وہ ظہر کی چار رکعتیں پڑھے، اور یہ بعض اہل علم کا مذہب ہے، اور بعض اہل علم کے نزدیک جمعہ میں شامل ہونے والا اگر ایک رکعت سے کم پائے یعنی جیسے رکوع کے بعد سے سلام پھیرنے کے وقت کی مدت تو وہ جمعہ دو رکعت ادا کرے اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے: ما أدرکتم فصلوا وما فاتکم فأتموا کہ امام کے ساتھ جو ملے وہ پڑھو اور جو نہ ملے اس کو پوری کرلو تو جمعہ میں شریک ہونے والا نماز جمعہ ہی پڑھے گا، اور یہ دو رکعت ہی ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet ﷺ said: "Whoever catches one Rakah of Friday, let him add another Rakah to it." (Sahih)
Top