سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1063
حدیث نمبر: 1063
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَلَاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجُمُعَةُ رَكْعَتَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعِيدُ رَكْعَتَانِ، ‏‏‏‏‏‏تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سفر میں نماز کا قصر کرنا
عمر ؓ کہتے ہیں کہ سفر کی نماز دو رکعت ہے، جمعہ اور عید بھی دو رکعت ہیں، بہ زبان محمد ﷺ یہ کامل ہیں ناقص نہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٠٥٩٦، ومصباح الزجاجة: ٣٧٨)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الجمعة ٣٧ (١٤٢١)، مسند احمد (١/٣٧) (صحیح) (سند میں شریک القاضی سیء الحفظ ہیں، لیکن سفیان ثوری نے مسند احمد میں ان کی متابعت کی ہے، اور عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ کا عمر ؓ سے سماع مختلف فیہ ہے، لیکن بعض علماء نے سماع کو ثابت مانا ہے، ملاحظہ ہو: نصب الرایہ: ٢ /١٨٩، و الإرواء: ٣ /١٠٦ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی سفر میں دو ہی رکعتیں واجب ہیں، اور یہ نہیں ہے کہ چار واجب تھیں سفر کی وجہ سے دو ہوگئیں اب قرآن کریم میں جو آیا ہے: وإذا ضربتم في الأرض فليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة جب تم سفر میں ہو تو تم پر نماز کو قصر پڑھنے میں کوئی گناہ نہیں ہے (سورۃ النساء: ١٠١ )، یہاں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے، کہ یہ آیت سفر میں نازل ہوئی، اور خوف کی قید اتفاقی ہے، مفسرین کی ایک جماعت کی یہی رائے ہے، یا خوف کی حالت میں نازل ہوئی، اور سفر کی حالت اتفاقی ہے، مفسرین کی ایک جماعت نے آیت میں قصر سے مراد رکوع اور سجود کو ایما اور اشارہ سے کرنے کے معنی میں لیا ہے، اور امام بخاری نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت کی ہے کہ نماز پہلے دو ہی رکعت فرض ہوئی تھی پھر سفر کی نماز اپنی حالت پر باقی رہی اور حضر میں دو دو رکعتیں بڑھا دی گئیں، اکثر ائمہ کے یہاں سفر میں قصر واجب ہے، امام ابوحنیفہ کے یہاں اتمام ناجائز ہے، اور امام شافعی کے نزدیک سفر میں قصر و اتمام دونوں جائز ہے، اور قصر افضل ہے، اور احادیث سے قصر کا وجوب ہی ثابت ہوتا ہے، اور نبی کریم سے اسفار میں ہمیشہ قصر ہی ثابت ہے، ملاحظہ ہو: (الروضہ الندیہ: ١ /٣٧٣، ٣٧٤ )
It was narrated that ‘Umar said: “The prayer while traveling is two Rak’ah, and Friday is two Rak’ah, and ‘Eid is two Rak’ah. They are complete and are not shortened, as told by Muhammad ﷺ .” (Sahih)
Top